Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ماں کا ادب

حضرت سَیِّدُنا بایزید  بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : سردیوں کی ایک سخت رات میں میری والِدہ نے مجھ سے پانی مانگا،میں آبخورہ(یعنی گلاس)بھرکرآیاتواُنہیں نیندآگئی تھی،میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا،پانی کا آبخورہ لئےاِس اِنْتِظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور آبخورے سے کچھ پانی گر کر میری اُنگلی(Finger) پر جم کر برف بن گیا تھا ۔بہر حال جب والِدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے آبخورہ پیش کیا، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جُوں ہی آبخورے(یعنی پانی کے گلاس)سے جُدا ہوئی اُس کی کھال اُدھڑ گئی اور خون بہنے لگا۔ماں نے دیکھ کر پوچھایہ کیا؟ میں نے سارا ماجَرا(واقعہ)عَرْض کیا تو اُنہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی:اے اللہ! میں اِس سے راضِی ہوں تُو بھی اِس سے راضِی رہنا۔(سمندری گنبد،ص۴)

عظیم ماں

مُحَدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا سردار اَحمد قادِرِی چشتی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی والِدہ مُحْتَرَمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا اکثر فرمایاکرتی تھیں:اِنْ شَآءَاللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)میرا یہ لاڈلا بچہ عظیم شَخْصِیَّت کا مالِک ہوگااور ساتھ ہی یہ دُعا بھی کرتیں:آپ کا نام سردار ہے ، اللہ پاک آپ کو دِین و دُنیا کا سردار بنائے اور دُنیا نے دیکھا کہ واقعی عظیم بیٹے کے حق میں ماں کی دُعا قَبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کوسرداربنا دیا ۔(حیاتِ محدثِ اعظم ، ص۳۰ملخصاً)

پِیر و مُرشِد پر مِرے ماں باپ پر                        ہو سدا رَحمت اے نانائے حُسَیْن

(وسائل ِبخشش مرمّم،ص۲۵۸)