Book Name:Maan ke Dua ka Asar

فرمائشوں کو پُورا کرتی ہے،ماں اپنے شوہر کی وَفات(Death) کے بعد اَولاد کودَرْبَدَر بھٹکنے نہیں دیتی،ماں اَولاد کی پیدائش سے پہلے،پیدائش کے دَوران اور بعد کی تکالیف کو برداشت کرتی ہے،ماں اَولاد کو اچّھا انسان بناتی ہے،ماں اپنے حصّے کا نوالہ بھی اَولاد کے منہ میں ڈال کر خوش ہوتی اور خود بھوکی سو جاتی ہے،ماں اولاد کو گرم بستر میں لِٹاتی اور خود ٹھنڈے فرش پر لیٹ جاتی ہے،ماں اولاد کے حق میں بُرا نہیں سوچتی، ماں اولاد کو خوش دیکھ کر خوش ہوتی ہے،ماں اولاد کو دکھ تکلیف میں مبتلا دیکھ کر بے قرار ہوجاتی ہے،ماں مشکلات میں اَولاد کی ڈھارس بندھاتی ہے،ماں معذور اَولاد کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتی،ماں نافرمان اَولاد پر بھی شفقت و مہربانی ہی کرتی ہے،ماں نہ ہو تو گھر ویران لگتا ہے،ماں کا خدمت گار چین و سکون کی زندگی گزارتا ہے،ماں کی خدمت اَولاد کو جنّت میں داخل کروائے گی،ماں  کوراضی رکھنا اولاد پر لازم ہے،ماں کے حُقوق سےآزاد ہونا ناممکن ہے جیسا کہ

ماں کو کندھوں پر اُٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل.......

ایک صَحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ نَبَوِی میں عَرْض کی:ایک راہ میں ایسے گرم پتّھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا!میں اپنی ماں کو گَردن پر سُوار کرکے چھ(6) میل تک لے گیاہوں،کیا میں ماں کے حُقُوق سے فارِغ ہوگیاہوں؟سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تیرے پیدا ہونے میں دَرد کے جس قَدَر جھٹکے اُس نے اُٹھائے ہیں شاید یہ اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(معجم صغیر،۱/۹۲،حدیث:۲۵۷)

ماں ہی وہ مہربان ہستی ہے جو اَولاد کے لئے رو رو کر دُعائیں کرتی ہے،ماں کی دُعا  جنّت میں لے جاتی ہے ، ماں کی دُعاربِّ کریم کا فرمانبردار بناتی ہے،ماں کی دُعا بُرائیوں سے بچاتی ہے،ماں کی دُعا اَولاد کو مقامِ