Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ہے؟اِرْشاد فرمایا:تمہاری ماں۔عرض کی:پھر کون ہے؟اِرْشاد فرمایا:تمہاراباپ۔(بخاری، کتاب الادب،باب من احقّ الناس بحسن الصحبۃ، ۴/۹۳،حدیث:۵۹۷۱)

مُطِیْع اپنے ماں باپ کا کر میں اُنکا                       ہر اک حکم لاؤں بجا یااِلٰہی

(وسائل ِ بخشش مُرمّم،ص۱۰۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بَیان  کردہ اَحادیثِ مبارکہ سےمعلوم ہوا کہ ماں باپ کا مقام و مَرتَبہ نہایت بُلند و بالا ہے کہ اگر انسان اِنہیں راضِی رکھے تو اُس کی دُنیا و آخِرت سَنور جاتی ہے جبکہ اِنہیں ناراض کرنا جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ والِدَین اگرچہ ظُلم کرتے ہوں مگر پھر بھی اَولاد پر اُن کی فرمانبرداری کرنا ضروری ہے بالفرْض والِدَین کسی سے ناراض ہوں،ڈانٹ ڈپٹ کریں،ماریں تو اُسے چاہئے کہ وہ ماں باپ کو قُصوروار ٹھہرانے کے بجائے اپنے ضمیر کو یُوں مَلامت کرے کہ اِس میں میری اپنی ہی غَلَطی ہوگی۔اگر میں اُنہیں راضِی رکھتی تو آج مجھے یہ دن دیکھنا نہ پڑتا کیونکہ والِدَین تو اَولاد پر بہت زیادہ مہربان ہوتے ہیں،بَھلا وہ کیوں میرے ساتھ اِس طرح کا سُلوک کریں گے۔لہٰذا وہ لوگ جن کے والِدَین زندہ ہیں وہ سوچیں کہ کیا ہم اپنے والِدَین کے حُقوق پُورے کر تی ہیں؟،کیا ہمارے  والِدَین ہم سے راضِی ہیں،کیا ہم اُن سے نرم انداز میں گفتگو کرتی ہیں؟،کیا ہم اُن کا ہر جائز حکم مانتی ہیں،کیا ہم اُن سے لڑتی جھگڑتی تو نہیں؟کیا ہم اُن کے آگے زبان درازی تو نہیں کرتیں ؟ کیا ہم اُن کی خدمت کو بوجھ تو نہیں سمجھتیں ؟کیا اُن کے کام کرتے وقت ہماری پیشانی پر بَل تو نہیں آتے ؟،کیا اُن کی ڈانٹ پڑنے پر اُنہیں آنکھیں تو نہیں دِکھاتیں ؟،کیا اُن کے خرچہ مانگنے پر ہم حیلے بہانے تو