Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

لے جاتے ہیں تو اَہلِ دُنیا اُن کی جُدائی پر غمگین ہوتے ہیں۔اَوْلِیائے کِرام جنّت کے مَحَلَّات میں رہیں گے،اَوْلِیائے کِرام جنّت کے باغات میں سیر کریں گے،اَوْلِیائے کِرام جنّت کے بالاخانوں میں رہیں گے، اَوْلِیائے کِرام جنّت کی عُمدَہ سُواریوں پر سُوار ہوں گے،اَوْلِیائے کِرام جنّت میں اللہ پاک کے کَلام کو سُنیں گے اور اُس کے دِیْدار سے مُشَرَّف بھی ہوں گے ۔(حکایتیں اور نصیحتیں،ص۱۳۸ملتقطاًوملخصاً)

اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ آج ہم اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْنکی بَرَکتوں پر مُشْتَمِلاِیمان اَفروز واقِعات و حِکایات سُننے کی سَعادَت حاصِل کریں گے۔آئیے!سب سے پہلے مَشْہور وَلِیَّہ حضرت سَیِّدَتُنا  رابِعہ بَصْرِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا کی بَرَکتوں پر مُشْتَمِل ایک حِکایتسُننے سے پہلے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا کاتعارف سُنتے ہیں:

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا کون تھیں؟

”ماہنامہ فَیْضانِ مدینہ“صَفْحہ نمبر39 پر ہے کہ حضرت سَیِّدَتُنا رابِعہ بَصْرِیَّہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا عابِدہ، زاہِدہ،نیک و پارْسا اور خَوفِ خُدا والی خاتُون تھیں،دِن کو رَوزہ رَکھتیں اور تِلاوتِ قُرآنِ پاک کِیا کَرتیں۔ آپ کے سامنے کوئی جَہَنَّم کا ذِکْر کردیتا تو خَوْفِ خُدا کے باعِث بے ہوش ہوجاتیں۔ (جنّتی زیور،ص۵۴۱)آپ نے ننگے پاؤں،پَیْدل بَیْتُ اللہ شَرِیف کا حَج کیا، کَعْبَۂ مُشَرَّفَہ پہنچتے ہی(ہَیْبَت و خَشِیَّت کے سَبَب)بے ہوش ہوکر گِر پَڑیں۔(الروض الفائق،المجلس الثامن فی ذکر حجاج بیت اللہ الخ،ص۶۰)آپ خُوب عِبادت و رِیاضَت کرتیں،نیند کا غَلَبَہ ہوتا تو گھر میں ٹہلنا شُروع کردیتیں اور خُود سے فرماتیں: رابِعہ!یہ بھی کوئی نیند ہے،اِس کا کیا مَزَہ؟اِسے چھوڑو اور قَبْر میں مَزے سے لمبی مُدَّت کے لئے سوتی رہنا،آج تو تجھے زِیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خُوب آئے گی،ہِمَّت کرواور اپنے ربّ(عَزَّ وَجَلَّ) کو راضی کرلو۔آپ نے50 سال (Fifty years) اِس طرح گزاردئیے کہ نہ تو کبھی بِستر پر دراز ہوئیں اور نہ ہی کبھی تکیے پر سَر رکھا یہاں تک کہ آپ اِنتِقال کرگئیں۔(حکایات الصالحین،ص ۴۰