Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

رَحمت ہیں،اَوْلِیائے کِرام عیش و راحت کی زندگی گزارنے کے بجائے ہمیشہ سادگی کو اپناتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام شَرِیْعَت کی پابندی فرماتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام باطِن کو سُتھرا کرتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام اللہ پاک کے بندوں کو اللہ پاک سے مِلادیتے اور اُنہیں بھی اللہ کریم کا پِیارا بنادیتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام کی صُحْبَت میں بیٹھنے سے دُنیا و آخِرت سَنْوَر جاتی اور ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں،اَوْلِیائے کِرام سِوائے اللہ کَریم  کے کسی سے نہیں ڈرتے،اَوْلِیائے کِرام مُتَّقِی و پَرہیزگار ہونے کے باوُجود جَہَنَّم(Hell) کے خَوف سے لَرزاں و تَرساں رہتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام شَب و روز عِبادتِ الٰہی میں مشغول رہتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام مخلوق کی حاجت رَوائی کرتے ہیں،اَوْلِیائے کِرام کو اللہپاک  کی عطا سے عِلْمِ غَیْب  حاصِل ہوتا ہے، اَوْلِیائے کِرام دِلوں کے اَحوال سے باخَبَر ہوتے ہیں حتّٰی کہ اَوْلِیائے کِرام دُنیا  کے اندر ہی جنّتی مَحل کا حقدار بَنا دیتے ہیں۔آئیے!مَشہور مَجْذُوب اور زَبَرْدَسْت وَلِی حضرت سَیِّدُنا بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی  ایک اِیمان اَفروز کرامت کے مُتَعَلِّق سُنئے اور اپنے دل میں مَحَبَّتِ اَوْلِیا اُجاگر کیجئے،چُنانچہ

جنّتی محل کا پروانہ

خَلیفہ ہارون رشید کی زَوْجَہ  زُبَیْدہ خاتون ایک نیک اور بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن سے بے حد عَقیدت و مَحَبَّت رکھنے والی خاتون تھیں،ایک مرتبہ یہ کنیزوں  کے ہمراہ کہیں جارہی تھیں،دَورانِ سفر ایک وادی میں اِنہوں نے دیکھا کہ سُلطانُ العاشقین حضرت سَیِّدُنا بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پتھر کے ٹکڑوں کو جمع کرکے کچھ بنارہے ہیں،یہ اپنی سُواری سے اُتریں اور حضرت سَیِّدُنا بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمتِ بابَرَکت میں حاضِر ہوکر ادب سے کھڑی ہوگئیں مگر آپ نے اُن کی جانب بالکل بھی تَوَجُّہ نہ فرمائی۔زُبَیْدہ خاتون نے ہِمَّت کرکے پوچھا،حُضور!کیا بنارہے ہیں؟ فرمایا:جنّت کا مَحل بنا رہا ہوں ۔ زُبَیْدہ خاتون نے دوبارہ سُوال کیا،کیاجنّت کا یہ مَحل میرے ہاتھ فروخت کریں گے؟ اِرْشاد فرمایا:ضرور فروخت کروں گا!اِس جواب پر زُبَیْدہ خاتون کی رُوْح جُھوم اُٹھی،اِسی پُر اُمید لہجے میں پھر سُوال کیا:کتنی