Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی بَرَکتوں اور اُن کی کرامات  کا باب نِہایَت وَسِیْع ہے،خوش نصیب مسلمان تو اِس حقیقت کو تَسْلِیم کرلیتے ہیں کہ اُن حضرات کی بَرَکات و  کرامات حق ہیں مگربعض نادان لوگ اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی بَرَکات و کرامات کو تَسْلِیْم کرنے پر تیّار نہیں ہوتے اور شَیْطانی وَساوِس کا شِکار ہوجاتے ہیں،ایسے لوگ اپنی اِس مَذْمُوم عادت پر اُس وَقْت تک ڈَٹے رہتے ہیں کہ جب تک وہ خود اپنی آنکھوں سے اُن کی بَرَکات و کرامات کا نَظارہ نہیں کرلیتے،اس کے باوجودبھی کچھ لوگ شانِ اولیاء سمجھنے سے محروم ہی رہتے ہیں،یوں وہ اپنی اَنَا(نفسانی ضِد)کی خاطِر اپنے آپ کو اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کے فُیُوض وبَرَکات سے مَحروم کرلیتے ہیں۔ہمارے بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کس قَدَر دِلنشین انداز میں ایسوں کی اِصلاح فرماتے تھے۔آئیے! اِس کی ایک اِیمان اَفْروز جھلک مُلاحَظَہ کیجئے چُنانچہ

مُنْکِرِینِ کرامات بھی مان گئے

حضرت سَیِّدُنا جابِر رَحَبِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ شہرِ  رَحَبَہ کے اکثر لوگ کراماتِ اَوْلِیا  کا اِنکار کرتے تھے۔ ایک دن میں ایک درندے(چِیرپھاڑکر کھانے والے جانور)پر سوار ہو کر رَحَبَہ میں داخل ہو گیا اور پوچھا:کہاں ہیں وہ لوگ جو اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی کرامات کو جُھٹلاتے ہیں؟آپ فرماتے ہیں: اِس کے بعد وہ میرے بارے میں بد گوئیوں سے باز آگئے ۔(الروض الفائق،ص۱۰۳)

محفوظ سدا رکھنا شہا! بے ادَبوں سے                 اور مجھ سے بھی سَرْزَد نہ کبھی بے ادَبی ہو

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۱۵)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرہے!اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی بَرَکتوں اور کرامَتوں کا بَیان قُرآنِ کریم میں بھی مَوجود ہے ،چُنانچہ