Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

شَیْخِ طَرِیْقَت،اَمیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے فرائض و واجِبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سُنّتوں اور مُسْتَحَبَّات پر عمل پیرا ہو کر نیکی کی دَعْوَت کی ایسی دُھومیں مچائیں کہ لاکھوں مسلمانوں بالخُصوص نَوجوانوں کو گناہوں سے تَوْبہ کی تَوْفِیْق مِلی اور وہ تائب ہوکر قُرآن وسُنّت کی راہ پر گامْزن ہوگئے۔ جو بے نمازی تھے نمازی بلکہ مسجدوں کے اِمام بَن گئے، بَدنِگاہی کرنے والے نِگاہیں نیچی رکھنے کی سُنّت پر عمل کرنے کی سَعادت پانے لگے،چمکیلے بھڑکیلے لِباس پہنے گلے میں دوپٹّالٹکا کرتفریح گاہوں کی زِیْنَت بنّنے والیاں بے پردگی سے ایسی تائب ہوئیں کہ مَدَنی بُرْقَع اُن کے لِباس کا حِصّہ بن گیا ،ماں باپ سے گستاخانہ اَنداز اختیار کرنے والے باادب ہو گئے،جس کی حَرَکتوں کی وجہ سے کبھی پُورا مَحلّہ بیزار تھا وہ سارے عَلاقے کی آنکھ کا تارا بن گیا ،چوری اور  ڈاکے کے عادِی دُوسروں کی عِزّت وآبْرُو کی حِفاظت کرنے لگے،کسی غریب کو دیکھ کر تَکَبُّر سے ناک بُھوں چڑھانے والے عاجِزِی کے پیکر بن گئے ،ہر وَقْت حَسَد کی آگ میں جلنے والے دُوسروں کو تَرَقِّی کی دُعائیں دینے لگے،گانے سُننے کے شَوقِین، سُنّتوں بھرے بَیانات اور مَدَنی مُذاکَرے سُننے کے عادِی ہوگئے،فُحْش کَلامی کرنے والے نَعْتِ مُصْطَفٰے پڑھنے اورعِشقِ مُصْطَفٰے میں جُھومنے جُھومانے لگے، یورَپی مُمَالِک کی رنگینیوں کو دیکھنے کے خواب اپنی آنکھوں میں سجانے والے کَعْبَۃُ اللہ وگُنْبدِخَضْریٰ کی زِیارت کے لئے بے قرار رہنے لگے، مال کی مَحَبَّت میں گِرِفْتار رہنے والے فکرِ آخِرت کی مَدَنی سوچ کے حامِل بن گئے ، شراب پینے والے عشقِ مُصْطَفٰےکے جام پینے لگے،فُضُولِیّات میں وَقْت بَرباد کرنے والے اپنا وَقْت عِبادت میں گُزارنے لگے،فُحْش رَسائل و ڈائجسٹ کے شَوقِین امیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اورمکتبۃُ المدینہ کے کُتُب و رسائل اور ماہنامہ فَیْضانِ مدینہ کا مُطالَعَہ کرنے لگے،تَفْرِیح (Amusement) کی خاطِرسَفَرکے عادِی اَفراد عاشِقانِ رَسول کے ہمراہ راہِ خُدا میں سَفَر کرنے والے بَن گئے،”کھاؤپِیو اور جان بناؤ“کے نعرے کو اپنی زِندگی کا مَقْصَد سمجھنے والوں نے اِس مَدَنی مَقْصَد کو اپنالِیا کہ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّامیرِ