Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

ٹکڑے پڑے ہوئے تھے (سامنے) لا کر رکھ دی اور کہنے لگے: کھائیے!حُضُور نے فرمایا:بہت اچھا،کھاتاہوں!ہاتھ دھونےکےلئے پانی لے آئیے۔

      اِدھروہ صاحبزادے پانی لانے کو گئے اور اِدھر حاجی صاحب نے کہا کہ حضور یہ مکان(Home) نقّارہ یعنی ڈھول  بجانے والے کا ہے۔حضوریہ سُن کر(غایت تقویٰ کی وجہ سے ) غمگین  ہوئے ،اتنے میں وہ صاحبزادے پانی لے کر حاضر ہوئے ، حضور نے دریافت فرمایا کہ آپ کے والد کہاں ہیں اور کیا کرتے ہیں ؟ دروازے کے پردے میں سے اُن صاحبزاد ے کی والد ہ نے عرض کی:حضور !میر ے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے، وہ کسی زمانے میں نوبت بجاتے تھے، اس کے بعد توبہ کر لی تھی،اب صرف یہ لڑکا ہے، جو مزدوروں کے ساتھ مزدوری کرتا ہے۔حضور نے(خوشی سے)اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ کہا اور شریکِ طعام ہو گئے ،مگر دل ہی دل میں حاجی صاحب کے یہ خیال آ رہا تھا کہ حضور کو کھانے میں بہت احتیاط ہے ،یہ روٹی اوروہ بھی باجرہ کی اور اس پر ماش کی دال کس طرح تناول فرمائیں گے۔مگر قربان اِس اخلا ق اور دِلداری پرکہ میزبان کی خُوشی کے لئے خوب پیٹ بھر کر کھایا ، وہاں سے واپسی پر حاجی صاحب کے شُبہ کو دُور فرمانے کے لئے ارشاد فرمایا: اگر ایسی خُلوص کی دعوت روز ہو تو میں روز قبول کروں۔ (حیات ِ اعلیٰ حضرت،۱/۱۲۱)

      میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!سُنا آپ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس غریب  لڑکے  کی دِلجوئی کے لئے دعوت قبول فرماکر اپنے چاہنے والوں کو حُسنِ اَخلاق کا کیساپیارا درس دیا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ امیروں کے اچھے اور عمدہ کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے صرف  انہی  کی دعوت قبول نہ کریں بلکہ  خوشی خوشی غریبوں کی  دعوت قبول کرکے ان کی  دال روٹی کھا کربھی ان کی دِلجوئی کا سامان کریں کیونکہ دعوت قبول کرنا تو ہمارے پیارے پیارے آقا ،مکی مدنی مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ