Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۴۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

طلبہ پر شفقت

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! یقیناً وہ لوگ بہت خوش نصیب ہیں کہ جنہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اس بات کی توفیق عطا فرمائی کہ وہ علمِ دِین حاصِل کریں ۔طالبِ علم دِین  کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی خاص رحمت میں ہوتے  ہیں۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ طلبہ(Students) کے ساتھ خوب شفقت و محبت فرماتے  اور ان کے ساتھ حُسنِ اَخلاق سے پیش آتے تھے ۔چنانچہ

 آپ کے بارے میں آتا ہےکہ آپ  طلبہ پر بڑے شفیق و کریم تھے ،خوشیوں کے موقعوں پر ،عید کے دِنوں میں، اُن کیلئے نئے نئے کپڑے بنواتے اور قسم قسم کے کھانے پکوا کر کھلاتے تھے۔عرب طلبہ کیلئے عربی کھانا ،روسی طلبہ کے لئے روسی کھانا ،بنگالی طلبہ کیلئے بنگالی کھانا ،سندھی کے لئے سندھی کھانا ،پنجابی طلبہ کیلئے پنجابی کھانا ۔الغرض جن طلبہ کو جو کھانا مرغوب ہوتا وہ پکوا کر انہیں کھلاتے اور کِھلا کِھلا کر خُوش ہوتے  تھے ۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص۱۸۷ )

ایک روپیہ انعام

اعلیٰ حضرت،امام اہلسنت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے سعادت مند شاگردمَلِکُ الْعُلَمَاء حضرت مولانا محمد ظفر الدِّین بہاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے سب سے پہلا فتویٰ 1322ھ میں لکھا اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں اصلاح کیلئے پیش کیا حُسنِ اتفاق سے بالکل صحیح نکلا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس فتویٰ کو لے کر میرے پاس خو د تشریف لائے اور ایک روپیہ اپنے دست ِمبارک سے عنایت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا : مولانا!  سب سے پہلا فتویٰ جب میں نے لکھا تھا تو میرے والدِ ماجد