Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

جائيں ورنہ دوسروں کو بھی ایسی جراء ت ہوگی۔

    حلم وحیا کے پیکر،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے نئے مُرید کی یہ بات سُنی تو یہ کہہ کر اندر چلے گئے :تشریف رکھئے! میں ابھی آتا ہوں۔پھر دس پندرہ(10/15) خطوط (Letters)دستِ مبارک میں لئے باہر تشریف لائے اور فرمایا:ذرا انہیں پڑھئے!یہ دیکھ کر پاس بیٹھے ہوئے لوگ بڑے حیران ہوئے کہ یہ نہ جانے کس قسم کے خطوط ہیں؟ خیال ہوا کہ شاید اسی قسم کے گالی نامے ہوں گے۔جن کے پڑھوانے سے یہ مقصود ہوگا کہ اس قسم کے خط آج کوئی نئی بات نہیں، بلکہ زمانہ سے آ رہے ہیں ۔ لیکن وہ صاحب خط پڑھتے جارہے تھے اور ان کا چہرہ خوشی سے دَمَکتا جارہا تھا۔ جب سب خط پڑھ چکے تواعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:پہلے ان تعریف کرنے والوں بلکہ تعریف کا پُل باندھنے والوں کو اِنعام و اِکرام،جاگیر و عطیات سے مالا مال کر دیجئے ، پھر گالی دینے والوں کو سزا دلوانے کی فکر کیجئے گا۔ باادب وجذباتی مُرید نے عرض کی:حضور !جی تو یہی چاہتا ہے کہ اِن سب کو اِتنا انعام و اکرام دیا جائے جو نہ صرف اِن کو بلکہ اِن کی نسلوں کو بھی کافی ہو۔مگریہ میری وسعت سے باہر ہے۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:جب آپ مخلص کو نفع نہیں پہنچاسکتے،تو مخالف کو نقصان بھی نہ پہنچائیے۔(اعلیٰ حضرت کی انفرادی کوشش،ص۲۵)

ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں            ہر  بنا کام  بگڑ  جاتا  ہے  نادانی  میں

      میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکس قدر حُسنِ اَخلاق کے مالک تھے کہ اپنے خلاف  نازیبا کلمات استعمال کرنے والوں سے بدلہ لینے کے بجائے انہیں معاف فرما دیا کرتے۔لہٰذا ہمیں بھی  سیرتِ اعلیٰ حضرت پر عمل کرتے ہوئے غلطی کرنے والوں کو، جان بوجھ کر ستانے والوں ،گالیاں دینے والوں کو   رِضائے الہٰی کی خاطرمُعاف کرنے کی عادت بنانی چاہئے ،