Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

لے گئے۔(راہ علم،ص۸۴)اسی طرح حضرت داتا گنج بخش سیّد علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے استاذ حضرتِ سَیِّدُنا ابو العباس  احمدبن محمداشقانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مجھے ان سے بے حد محبت ہے ، اور وہ مجھ پر خُصُوصِی شَفْقَت فرماتےتھے۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہمیں بھی طلبہ کے ساتھ محبت وشفقت کے ساتھ پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔(فیضان داتا علی ہجویری،ص۲۱ملتقطاً)

ہے عالِم کی خدمت یقیناً سعادت

 

ہو   توفیق اس کی  عطا    یا   الٰہی

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۰۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ شہر سے باہر بہت کم تشریف لے جاتے ،مسلسل   تصنیف وتدریس ، افتاء نویسی ،اوراد و  وظائف،عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے، لیکن مخلصین کے اِصرا ر اور دِینی ضرورت دیکھ کر شدید مصروفیات کے باوجود بھی  آپ دُور دراز مقامات پر تشریف لے جاکر مریضوں(Patients) کی عیادت فرمایا کرتے تھے،جیساکہ ذکاء اللہ خان صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بیان فرماتے ہیں:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کبھی کبھی باہر بھی تشریف لے جاتے ۔چنانچہ

عیاد ت کے لئے شہر سے باہر گئے

ایک مرتبہ شیر پور ضلع پیلی بھیت کے دو(2)صاحبان جو بہت بڑے رئیس اور اعلیٰ حضرت   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے بڑے  عقیدت مند تھے، اُن کے رشتہ داروں میں کوئی عورت بیما ر ہو ئیں تو شیر پور سے کچھ لوگ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو لینے کیلئے آئے اور ساتھ چلنے کیلئے بے حد اصرار کیا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے ان کے ساتھ چلنے کا وعدہ فرما لیا،اسٹیشن پر بہت سے لوگ استقبال  کیلئے