Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

آپاپنی  کثیر مصروفیات کے باوجود بھی بخوشی اُس کی  دِلجوئی کے لئے دعوت قبول فرمالیا کرتے تھے۔چنانچہ

ایک غریب ،یتیم بچے کی دلجوئی

     خلیفۂ اعلیٰ حضرت ،حضرت مولانا سیّد ایوب علی رضوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک کمسن صاحبزادے نہایت ہی بے تکلفانہ انداز میں سادگی کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوئے اور عرض کی :میری والدہ نے آپ کی دعوت کی ہے،کل صبح کو بُلایا ہے۔اعلیٰ حضرت(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) نے اُن سے دریافت فرمایا:مجھے دعوت میں کیا کھلاؤ گے؟اس پر اُن صاحبزادے نے اپنے کُرتے کا دامن جو دونوں ہاتھوں سے پکڑاہواتھا پھیلا دیا، جس میں ماش کی دال اور دو چار مرچیں پڑی ہوئی تھیں، کہنے لگے دیکھئے ناں !یہ دال لایا ہوں ۔حُضورنے اُن کے سر پردستِ شفقت پھیرتے ہوئے فرمایا :اچھا! میں اوریہ( یعنی حاجی کفایت اللہ رضوی صاحب)کل دن کے دس بجے(10:00) آئیں گے، پھر حاجی کفایت اللہ صاحب سے فرمایا: مکان کا پتہ دریافت کر لیجئے ۔ غرض صاحبزادے مکان کا پتہ بتا کر خوش خوش چلے گئے ۔ دوسرے دن وقت ِ مُعَیَّن پراعلیٰ حضرت(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) عصائے مبارک ہاتھ میں لئے ہوئے باہرتشریف لائے اور حاجی صاحب سے فرمایا:چلئے،اُنہوں نے عرض کی کہاں؟فرمایا اُن صاحبزادے کے ہاں دعوت کا وعدہ (Promise) جو کیا تھا،آپ کو مکان کا پتا معلوم ہو گیایا نہیں ؟عرض کیا :جی حضور،جس وقت مکان پر پہنچے تو وہ صاحبزادے دروازہ پر کھڑے انتظار میں تھے ،حضور کو دیکھتے ہی یہ کہتے ہوئے بھاگے! مولوی صاحب آگئے ،دروازہ کے قریب ہی ایک چھپرپڑا ہوا تھا ،وہاں کھڑے ہو کر انتظار فرمانے لگے ،کچھ دیر کے بعد ایک بوسید ہ چٹائی (آپ کے تشریف فرما ہونے کے لیے )آئی اور ڈھلیا میں موٹی موٹی باجرہ کی روٹیا ں اور مٹی کی رِکابی میں وہی ماش کی دال جس میں مرچوں کے