Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

(حیات ِ محدث اعظم ،ص۴۰۰)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے  کہ اللہ والوں کے اخلاق کس قدر بلند ہوا کرتے تھے  کہ وہ اپنے علم و عمل ،تقویٰ و پرہیزگاری اور اچھے اوصاف کی وجہ سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں مقرّب، لوگوں کی نظر میں معزَّز  اور مخلوقِ خدا سے حقیقتاًافضل ہونے کے باوجود بھی خود کو دوسروں سے افضل سمجھنے کے بجائے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے لئے عاجزی اختیار کیا کرتے تھےجیساکہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاور محدِّثِ اعظم پاکستان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کے بارے میں ہم نے سُنا کہ انہوں نے اپنے یہاں آنے والے عام لوگوں کی بھی عزّت افزائی فرمائی بلکہ محدِّثِ اعظم پاکستان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے تو دیہاتیوں کو اپنی چارپائی کے سرہانے  کی طرف بٹھایا، جس میں پائنتی کی طرف بٹھانے کے مقابلے میں زیادہ عزّت افزائی ہے، یقیناً یہ حضرات جانتے تھے کہ کسی سے افضل ہونے میں اور اپنے آپ کو کسی سے افضل سمجھنے میں بڑا فرق ہے، اللہعَزَّوَجَلَّ  کے فضل و کرم سے مال ومنال،حُسن و جمال یا علم و کمال وغیرہ میں کسی سے افضل ہونا بُرا نہیں مگر تکبُّر کرتے ہوئے اپنے آپ کو کسی مسلمان سے افضل سمجھنا بہت بُرا ہے ،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ اِن مبارَک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے رِضائے الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ کیلئے عاجزی اختیار کریں   اور تکبُّر سے اجتناب کریں،عاجزی میں دُنیا  و آخرت کی بھلائیاں ہی بھلائیاں ہیں اور تکبُّر میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:جو شخص اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی رضا کے لئے جس درجے کی عاجزی کرتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ  اُسے اُسی درجے بلند فرما دیتا ہےحتّٰی کہ اسے اعلیٰ عِلِّیْین (سب سے بلند درجے)  میں کردیتا ہےاور جو شخص اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے مقابلے میں جس درجے کا تکبُّر کرتا ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ