Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

گر تکبُّر ہو دِل میں ذرّہ بھر                   سُن لو جنّت حرام ہوتی ہے

                                          (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 495)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ تکبُّر کس قدر ہلاکت خیز بیماری ہے کہ جس بدنصیب کو یہ بیماری لگ جائے اسے تباہی و بربادی کے دہانے لاکھڑا کرتی اور بالآخر اسے جہنم کا حقدار بنادیتی ہے،لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنے کمزور بدن پر ترس کھائیں اور جہنم کی تباہ کاریوں سے اپنے آپ کو ڈرائیں،جب بھی نفس و شیطان کسی مسلمان کو حقیر جاننے اور غرور و تکبُّر کا مظاہرہ کرنے پر اُبھاریں تو انسان کو اپنے ماضی،اپنی اوقات اور اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی عطاؤں پر غور کرنا چاہئے کہ پہلے میں بھی فُلاں فُلاں نعمت و خوبی سے محروم تھا، میرے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّکا مجھ پر فضل ہوا اور اُس نے مجھ جیسے بے اوقات کو اپنی نعمتوں اور بے پناہ خوبیوں سے نہال فرمایا مگر ان نعمتوں اور خوبیوں کا شکر کرنے کے بجائے میں اس کی نافرمانی کرتے ہوئے گھمنڈ و تکبُّر کے گناہ میں مبتلا ہوں، کہیں ایسا نہ ہو کہ میری بے حسی اور ناشکری کے سبب یہ نعمتیں مجھ سے چھن جائیں اورجس کو میں حقیر سمجھ رہا ہوں اسے دے دی جائیں۔ آئیے!اس ضمن میں دو (2)انتہائی فکر انگیز حکایات سنتے ہیں :چنانچہ

اپنی اوقات یادرکھتا ہوں

ایاز،سلطان محمود غزنوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا ایک ادنیٰ غُلام تھا، پھر ترقی کرتے کرتے اس کا محبوب ترین وزیر بن گیا۔ ایاز کی کامیابیاں حاسِدین درباریوں کو ایک آنکھ نہ بھاتی تھیں ۔ وہ موقع کی تاک میں رہتے تھے کہ کسی طرح ایاز کو محمود کی نظروں سے گِرا دیں ۔ آخرکار انہیں ایک موقع مل ہی