Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

بیٹھوں؟اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:بھائی کریم بخش!کیوں کھڑے ہو؟مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اُن صاحب کے برابر میں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا،وہ بیٹھ گئے،پھر ان صاحِب کے غصے (Anger)  کی یہ کیفیت تھی کہ جیسے سانپ  پُھنکاریں مارتا ہے،وہ فوراً اُٹھ کر چلے گئے،پھر کبھی نہ آئے۔ خلافِ معمول جب عرصہ گزر گیا تو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:اب فُلاں صاحِب تشریف نہیں لاتے!پھرخود ہی فرمایا:میں بھی ایسے متکبُّر مغرورشخص سے ملنا نہیں چاہتا۔([1])

تُونے باطل کو مِٹا کر دِین کو بخشی جِلا

سنّتوں کو پھر جِلایا اے امام احمدرضا

(وسائل بخشش مرمم ،۵۲۵)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے چند مدنی پھول حاصل ہوئے:(1) جس کے دل میں تکبُّر ہوتا ہے، وہ غریب یا عام لوگوں کو اپنے قریب بیٹھنے کے لائق نہیں سمجھتا(2)غرور و تکبُّر کے مارے ہوئے شخص پر نصیحت کا اثر انداز ہونا نہایت ہی مشکل ہےاور وہ اپنے تکبُّر کے سبب بعض اوقات نیک لوگوں کی صحبت سے بھی محروم ہوجاتا ہے۔جیساکہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے جب تکبُّر کرنے والے کے برابر میں ایک حجّام (Barber)کو یہ کہہ کر بٹھایا کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یوں اشارۃً مُتکبُّر شخص کو تکبُّر کرنے اور مسلمان کو کمتر سمجھنے سے باز آنے کی نصیحت کرنی چاہی تو وہ شخص نصیحت قبول کرنے کے بجائے وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  جیسے ولیُّ اللہ  کی صحبت سے محروم ہوگیا،(3)تکبُّر کرنا اور کسی مسلمان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُاللّٰہِ


 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت،۱/۱۰۵ ملخصاً