Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

مغروربادشاہ کی موت

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”عُیُون الحکایات(حصہ دوم)“میں ہے: حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک بہت بڑی سلطنت (Kingdom)کے بادشا ہ نے ارادہ کیا کہ میں اپنے سارے ملک کاگشت کروں۔چنانچہ اس نے اپنا بہترین لباس منگوایا لیکن وہ پسند نہ آیا ، پھر اس سے عمدہ لباس منگوایا، لیکن پسند نہ آیا۔ بالآخر سینکڑوں لباسوں میں سے اسے اپنی پسند کا جوڑا مل گیا۔پھر گھوڑے لائے گئے تو ان میں سے کوئی گھوڑاپسند نہ آیا ،آخرکار ہزاروں گھوڑوں میں سے اُسے اپنی پسند کا گھوڑا مل گیا۔اب بادشاہ بڑی شان وشوکت سے لشکر کے ہمراہ سفر پر روانہ ہوا، راستے میں ابلیسِ لعین نے بہکایاتو غرورو تکبُّر کی آفت میں مبتلا ہوگیااور گردن اَکڑائے بڑے شاہانہ انداز میں آگے بڑھنے لگا۔ غروروتکبُّر کی وجہ سے لوگوں کی طرف نظر اٹھاکر بھی نہ دیکھتاتھا۔ راستے میں ایک ضعیف وناتواں شخص بوسیدہ کپڑوں میں نظر آیا، اس نے سلام کیا لیکن بادشاہ نے نہ تو جواب دیا نہ ہی اس کی طرف دیکھا ۔اس نے کہا:اے بادشاہ! مجھے تجھ سے ضروری کام ہے۔بادشاہ نے اس کی بات سُنی اَن سُنی کر دی ۔ اس نے آگے بڑھ کر گھوڑے کی لگام پکڑلی۔ بادشاہ (King)نے تِلمِلا کر کہا:لگام چھوڑ! تُو نے ایسی حرکت کی ہے کہ تجھ سے پہلے کسی نے ایسی جرأت نہیں کی۔ کہا: مجھے تجھ سے بہت ضروری کام ہے۔بادشاہ نے کہا:ابھی تُو ہمارامہمان بن جا! واپسی پر تیری بات سُن لوں گا۔ کہا : ہرگز نہیں! خدا  کی قسم ! مجھے ابھی تجھ سے کام ہے۔ بادشاہ نے کہا: بتا !کیا کام ہے؟ کہا: ایک راز کی بات ہے، میں چاہتا ہوں کہ صرف تجھے ہی معلوم ہو،لا!اپنا کان میرے قریب کر۔ بادشاہ نے سر جھکایا تو اس نے کہا:میں مَلَکُ الْمَوْت ہوں،تیری رُوح قبض کرنے آیا ہوں۔ یہ سننا تھا کہ بادشاہ مارے دہشت کے تھر