Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

گفتگو کرنا،ان کے پاس بیٹھنا یا انہیں اپنے ساتھ بٹھانا،ان کے یہاں کسی تقریب میں شرکت کرنا یا انہیں اپنی کسی تقریب میں دعوت دینا،ان سے غلطی سرزد ہوجانے پر عفو و  درگزر سے کام لینا،ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا یا اپنے ساتھ بٹھا کر کھلانا،ان کے ساتھ تعلقات (Relations)قائم رکھنااور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا وغیرہ اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔بالفرض کوئی دردمند مسلمان انہیں بُرائی میں مبتلا دیکھ کر نصیحت کردے یا غلطی سے کسی مسلمان کی زبان سے ان کی شان کے خلاف کوئی بات نکل جائے تو  اس بے چارے کی تو شامت ہی آجاتی ہے اور اسے سب کے سامنے کھری کھری سنائی جاتی ہے مثلاً مجھے جانتا نہیں میں کون ہوں؟تیری ہمت کیسے ہوئی، میرے سامنے اونچی آواز سے بات کرنے کی؟ذرا اپنی اوقات تو دیکھ!دو ٹکے کا نہیں ہے اور مجھے نصیحت کرنےچلا ،دو منٹ میں چَھٹی کا دودھ یاد دلادُوں گا،ایک لگادیا نا تو دن میں تارے نظر آنے لگیں گے!وغیرہ وغیرہ۔یاد رکھئے!دولت و وزارت،عہدہ و منصب، صحت و طاقت،ذات پات،رعب و دبدبہ وغیرہ سب عارضی  و فانی ہیں لہٰذا ان چیزوں کے گھمنڈ میں مبتلا ہوکر مسلمانوں کو حقیر سمجھنے والوں کو چاہئے کہ وہ غرور و تکبُّر کی آفتیں اپنے پیشِ نظر رکھیں اور عاجزی و انکساری اپناتے ہوئے خلقِ خدا کی ہمدردی کے جذبات اپنے دل میں پیدا کریں ورنہ یاد رکھیں!اگر تکبُّر کے سبب جہنم میں جھونک دیا گیا تو خدا کی قسم !جہنم کا عذاب برداشت نہ ہوسکے گا۔آئیے!غرور و تکبُّر کی تباہ کاریوں پر مشتمل4فرامینِ مُصْطَفٰے سنئے اور اس بُری عادت سے  سچی توبہ کیجئے۔ چنانچہ

1.    ارشاد فرمایا: بد تر(Worst)ہے، وہ شخص جس نے اپنے آپ کو اچھا سمجھا اور تکبُّر کیا اور خدائے بزرگ و برتر کو بھول گیا۔([1])


 

 



[1] سنن الترمذی ، کتاب صفة القیامة،۴/ ۲۰۳، حدیث:۲۴۵۶