Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat

راستے میں پھر کہیں نہ دیکھا،بِالآخِر مِنیٰ شریف میں وہ نظر آگیا، اُس وَقت وہ کچھ عَرَبی اَشعار پڑھ رہا تھا۔اشعار پڑھنے کے بعد وہ گڑگڑا کرعرض گزار ہوا:’’اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!لوگوں نے قُربانیاں کیں اور تیراقُرب حاصل کیا اور میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، جس کے ساتھ تیرا  قُرب(یعنی نزدیکی) حاصل کر سکوں، سِوائے اپنی جان کے، تو اِسی کو تیری بارگاہ میں نَذر کرتا ہوں تُو اِسے قَبول فرما۔‘‘یہ کہنے کے بعد اُس حاجی نے ایک چیخ ماری، زمین پر گِرا اور اُس کی رُوح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔حضرتِ سیِّدُنا مالِک بن دِینار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : پھریکایک غیب سے ایک آواز گونج اُٹھی: ’’یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا پیارا ہے جو عِشقِ الٰہی کی تلوار سے قَتْل ہُوا ہے۔‘‘ پھر میں نے اُس خوش نصیب حاجی کی تَجہیز وتکفین کی۔(عاشقانِ رسول کی130حکایات بحوالہ رَوضُ الرَّیاحین ص ۹۹)

محبت میں اپنی گُما یا اِلٰہی

رہوں مست وبے خود میں تیری وِلا میں

میں بے کار باتوں سے بچ کے ہمیشہ

مِرے دل سے دنیا کی چاہت مٹا کر

تُو اپنی وِلایت کی خیرات دیدے

نہ پاؤں میں اپنا پتا  یاالٰہی

پِلا جام ایسا پِلا یاالٰہی

کروں تیری حمد و ثنا یاالٰہی

کر اُلفت میں اپنی فنا یاالٰہی

مرے غوث کا واسِطہ یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے معلوم ہوا کہ جب بندہ اللہ  تعالٰی کی محبت میں گم ہو جائے تو وہ دوسروں سے بے پروا ہو جاتا ہے،غور کیجیے کہ اس نوجوان حاجی کو اللہ  تعالٰیسے کیسی مَحبّت تھی اور اللہ  تعالٰیکی ذات پر اُسے کیسا زبردست تَوکُّل تھا کہ زادِ راہ(یعنی سامانِ سفر) تک ساتھ نہیں لیا تھا اور