Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat

(یعنیاللہ عَزَّ  وَجَلَّ) کے  پاس۔ پوچھا: زادِراہ (یعنی سامانِ سفر)کہا ں ہے؟ بولا:اُسی (یعنیاللہ عَزَّ  وَجَلَّ)کے ذِمّۂ کرم پر ہے۔ میں نے کہا:یہ طوِیل راستہ بِغیرتوشے(یعنی کھانے پینے) کے طے نہیں ہوگا، تیرے پاس کچھ ہے بھی ؟ بولا:جی ہاں!میں نے گھر سے نکلتے وَقْت پانچ حُرُوف زادِراہ کے طورپرلے لئے تھے۔پوچھا:وہ 5 حُروف کون سے ہیں ؟ اُس نے کہا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا یہ فرمان:کٓھٰیٰعٓصٓ۔پوچھا :اِن حُروف سے کیا مُراد ہے؟  کہا: کاف  سے ’’کافی‘‘ یعنی کِفایت کرنے والا، ھا  سے ’’ھادی‘‘ یعنی ہدایت کرنے والا، یا سے پناہ دینے والا، عَین  سے’’عالِم‘‘ یعنی جاننے والا، صاد سے صادِق‘‘ یعنی سچّا تو جس کا رفیق کافی و ہادی و مُؤْوِی(یعنی پناہ دینے والا) و عالِم اور صادِق ہو وہ کیسے ضائِع یاپریشان ہوسکتاہے اور اُسے کیا ضَرورت ہے کہ زادِراہ اور پانی اُٹھائے پھرے!حضر تِ سیِّدُنا مالِک بن دینار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اُس حاجی کا کلام سُن کر میں نے اُس کو اپنی قمیص پیش کی ۔ اُس نے قَبول کرنے سے اِنکار کرتے ہوئے کہا:’’اے شیخ!دُنیا کی قمیص سے بَرَہْنہ رہنا بہتر ہے کیوں کہ دُنیاکی حلال چیزوں پرحِساب اور حرام چیزوں پر عذاب ہے۔‘‘

 جب رات کا اَندھیرا  چھا گیا تو اُس حاجی نے مُنہ آسمان کی طرف اُٹھایا اور اس طرح’’مُناجات‘‘(یعنی دُعا) کرنے لگا:’’اے وہ پاک ذات! جس کو بندوں کی اِطاعت سے خوشی ہوتی ہے اور بندوں کے گناہوں سے کچھ نُقصان نہیں ہوتا ،مجھے وہ چیز یعنی عبادت عطافرما،جس سے تجھے خوشی ہوتی ہے اور وہ چیز یعنی گناہ مُعاف فرمادے ،جس سے تیرا کوئی نقصان نہیں ۔‘‘ جب لوگوں نے اِحرام باندھ کر ’’لَبَّیْک‘‘کہی تو وہ خاموش تھا،میں نے پوچھا: تم لَبَّیْک کیوں نہیں کہتے؟اُس نے کہا:مجھے ڈرہے کہ میں کہوں:لَبَّیْک اور وہ فرما دے: ’’لَالَبَّیْکَ وَلَا سَعْدَیْکَ وَلَا اَسْمَعُ کَلَامَکَ وَلَااَنْظُرُ اِلَیْکَ‘‘ یعنی نہ تیری لَبَّیْک قَبول ہے اور نہ سَعْدَیْک اور نہ میں تیرا کلام سُنوں اور نہ تیری طرف دیکھوں ۔  پھر وہ چلا گیا میں نے اُس حاجی کو سارے