Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat

وَ اِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ تَرٰۤى اَعْیُنَهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّۚ- (پ:۷،المائدۃ:۸۳)                      

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اُترا تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے اُبل رہی ہیں اس لئے کہ وہ حق کو پہچان گئے۔

مکاشفۃُ القلوب میں ہے:محبت کا صِدْق تین چیزوں سے ظاہر ہوتا ہے۔

   (۱)محب، محبوب کی باتوں کو سب سے اچھا سمجھتا ہے۔(۲)اس کے لئے محبوب کی مجلس سب سے بہتر مجلس ہوتی ہے۔(۳)اس کے نزدیک محبوب کی رضا سب سے عزیز ہوتی ہے۔ (مکاشفۃ القلوب، الباب العاشر فی العشق ،ص۳۳ )

حضرت سیدنا سہل تُسْتری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے محبت کی علامت یہ ہے کہ وہ شخص قرآنِ پاک سے محبت کرے۔ محبتِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ اور محبتِ رسول کی نشانی قرآنِ کریم سے محبت اور حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سُنت سے لگاؤرکھنا ہے۔(مکاشفۃ القلوب،الباب الحادی عشر فی طاعۃ اللّٰہ ومحبۃ رسولہ ص۳۷)

(2)فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کا اہتمام بھی کرے اور یہ تو وہ کام ہے جو محبت کرنے والے کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا محبوب اور پسندیدہ بندہ بنا دیتا ہے۔

قُربِ الٰہی کا ذریعہ

حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ارشاد فرماتا ہے:جس نے کسی ولی کو اذیت دی میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اوربندہ میرا قُرب سب سے زیادہ فرائض کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور نوافل کے