Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Ibrahim Ayat 43 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 7
سورۃ ﷼
اٰیاتہا 52

Tarteeb e Nuzool:(72) Tarteeb e Tilawat:(14) Mushtamil e Para:(13) Total Aayaat:(52)
Total Ruku:(7) Total Words:(935) Total Letters:(3495)
43

مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْۚ -وَ اَفْـٕدَتُهُمْ هَوَآءٌﭤ(43)
ترجمہ: کنزالعرفان
لوگ بے تحاشا اپنے سروں کو اٹھائے ہوئے دوڑتے جارہے ہوں گے، ان کی پلک بھی ان کی طرف نہیں لوٹ رہی ہوگی اور ان کے دل خالی ہوں گے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{مُهْطِعِیْنَ:لوگ بے تحاشا دوڑتے ہوئے جارہے ہوں  گے۔} یعنی قیامت کے دن کی دہشت اور ہولناکی سے لوگوں  کا حال یہ ہو گا کہ وہ اپنے سروں  کو اٹھائے عَرصۂ محشر کی طرف بلانے والے یعنی حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف بے تحاشا دوڑتے جا رہے ہوں  گے اور  ان کی پلک تک نہ جھپک رہی ہو گی کہ اپنے آپ کو ہی دیکھ سکیں  اور ان کے دل حیرت کی شدت اوردہشت کے مارے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے خالی ہوں  گے۔حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن دل سینوں  سے نکل کر گلوں  میں  آپھنسیں  گے ،نہ باہر نکل سکیں  گے نہ اپنی جگہ واپس جاسکیں  گے اور اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اُس دن کی دہشت اور ہولناکی کی شدت کا یہ عالَم ہوگا کہ سراوپر اٹھے ہوں  گے، آنکھیں  کھلی کی کھلی رہ جائیں  گی اور دل اپنی جگہ پر قرار نہ پاسکیں  گے۔ (مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۳، ص۵۷۳، جلالین، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۳، ص۲۱۰، خازن، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۳، ۳ / ۹۰، ملتقطاً)

قیامت کی ہولناکیاں :

            اس آیت میں  قیامت کی چند ہولناکیاں  بیان ہوئیں  ،اس کی مزید ہولناکیاں  سنئے ،چنانچہ امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  ’’وہ دن جس میں  کوئی شک نہیں  ،وہ دن جس میں  دلوں  کے رازوں  کا امتحان ہوگا، جس دن کوئی (کافر) نفس کسی نفس کے کام نہیں  آئے گا، وہ دن جب آنکھیں  کھلی کی کھلی رہ جائیں  گی، جس دن کوئی ساتھی کسی ساتھی کے کام نہیں  آئے گا ،جس دن کوئی کسی دوسرے نفس کے لیے کسی چیز کا مالک نہیں  ہوگا، جس دن (کفار کو) جہنم کی طرف بلایا جائے گا، جس دن ان کو چہروں  کے بل اوندھا گرایا جائے گا، جس دن ان کو اوندھے منہ جہنم میں  ڈالا جائے گا، جس دن باپ اولاد کے کام نہ آسکے گا، جس دن آدمی اپنے بھائی، ماں  اور باپ سے بھاگتا پھرے گا، جس دن لوگ بات نہیں  کرسکیں  گے اور نہ ان کو اجازت ہوگی کہ عذر پیش کریں ، جس دن اللّٰہ تعالیٰ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، جس دن لوگ ظاہر ہوں  گے، جس دن وہ جہنم میں  عذاب دیئے جائیں  گے جس دن مال اور اولاد نفع نہیں  دے گی، جس دن ظالموں  کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہیں  پہنچائے گی ،ان کے لیے لعنت اور برا گھر ہوگا، جس دن عذر نا منظور ہوں  گے اور دلوں  کی آزمائش ہوگی، پوشیدہ باتیں  ظاہر ہوں  گی اور پردے اٹھ جائیں  گے ،جس دن آنکھیں  جھکی ہوئی ہوں  گی اور آوازیں  بند ہوں  گی، اس دن توجہ کم ہوگی اور پوشیدہ باتیں  ظاہر ہوں  گی، گناہ بھی سامنے آجائیں  گے جس دن لوگوں  کو ان کے گواہوں  سمیت چلایا جائے گا، بچے جوان ہوجائیں  گے اور بڑے نشے میں  ہوں  گے، پس اس دن ترازو رکھے جائیں  گے اور اعمال نامے کھولے جائیں  گے،جہنم ظاہر کی جائے گی اور گرم پانی کو جوش دیا جائے گا،آگ مسلسل جلے گی اور کفار ناامید ہوں  گے،آگ بھڑکائی جائے گی اور رنگ بدل جائیں  گے، زبان گونگی ہوگی اور انسانی اعضا گفتگو کریں  گے۔تو اے انسان! تجھے اپنے کریم رب عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں  کس نے دھوکے میں  ڈالا کہ تو نے دروازے بند کردیئے اورپردے لٹکادیئے اور لوگوں  سے چھپ کر فسق و فجور میں  مبتلا ہوگیا، پس جب تیرے اعضا تیرے خلاف گواہی دیں  گے تو تو کیا کرے گا۔ اے غافلوں  کی جماعت ! ہمارے لئے مکمل خرابی ہے، اللّٰہ تعالیٰ ہمارے پاس تمام رسولوں  کے سردار (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو بھیجے اور آپ پر روشن کتاب نازل فرمائے اور ہمیں  قیامت کے ان اوصاف کی خبر دے، پھر ہماری غفلت سے بھی ہمیں  آگاہ کرے اور ارشاد فرمائے: ’’اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱) مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ(۲) لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ‘‘(انبیاء۱-۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: لوگوں  کا حساب قریب آگیااور وہ غفلت میں  منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔جب ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے کھیلتے ہوئے ہی سنتے ہیں ۔ ان کے دل کھیل میں  پڑے ہوئے ہیں ۔

            پھر وہ ہمیں  بتائے کہ قیامت قریب ہے،جیسا کہ ارشاد فرماتا ہے

’’اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ‘‘ (قمر:۱)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔

            اور ارشاد فرماتا ہے

’’اِنَّهُمْ یَرَوْنَهٗ بَعِیْدًاۙ(۶) وَّ نَرٰىهُ قَرِیْبًا‘‘(معارج:۶ ،۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ اسے دور سمجھ رہے ہیں ۔اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں

            اور ارشاد فرماتا ہے

’’وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا‘‘ (احزاب:۶۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔

            پھر ہماری سب سے اچھی حالت تو یہ ہے کہ ہم اس قرآن پاک کے سبق پر عمل کریں ، لیکن ہم اس کے معانی میں  غور نہیں  کرتے اور روزِ قیامت کے بے شمار اَوصاف اور ناموں  کو نہیں  دیکھتے اور اس کے مَصائب سے نجات کے لیے کوشش نہیں  کرتے ۔ہم اس غفلت سے اللّٰہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں  اللّٰہ تعالیٰ اپنی وسیع رحمت سے اس کا تَدارُک فرمائے۔( احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت ومابعدہ، الشطر الثانی، صفۃ یوم القیامۃ ودواہیہ واسامیہ، ۵ / ۲۷۶)

          نوٹ:قیامت کے دن کے مزید حالات جاننے کے لئے احیاء العلوم جلد4سے ’’موت اور اس کے بعد کے حالات‘‘ کا بیان اوربہار شریعت حصہ اول سے ’’معاد وحشر کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links