Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Jin Ayat 26 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 2
سورۃ ﴌ
اٰیاتہا 28

Tarteeb e Nuzool:(40) Tarteeb e Tilawat:(72) Mushtamil e Para:(29) Total Aayaat:(28)
Total Ruku:(2) Total Words:(321) Total Letters:(1096)
26-27

عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًا(26)اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّهٗ یَسْلُكُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ رَصَدًا(27)
ترجمہ: کنزالعرفان
غیب کا جاننے والا اپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتا۔ سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{عٰلِمُ الْغَیْبِ: غیب کا جاننے والا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ’’اللّٰہ تعالیٰ غیب کا جاننے والا ہے تو وہ اپنے اُس غیب پر جس کا علم اس کے ساتھ خاص ہے ،اپنے پسندیدہ رسولوں  کے علاوہ کسی کو کامل اطلاع نہیں  دیتا جس سے حقیقتِ حال مکمل طور پر مُنکشف ہو جائے اور ا س کے ساتھ یقین کا اعلیٰ درجہ حاصل ہو (اور رسولوں  کو) ان میں  سے بعض غیوب کا علم، کامل اطلاع اور کشفِ تام کے ساتھ اس لئے دیتا ہے کہ وہ علمِ غیب ان کے لئے معجزہ ہو اور اللّٰہ تعالیٰ ان رسولوں  کے آگے پیچھے پہرے دار فرشتے مقرر کر دیتا ہے جو شیطان کے اِختلاط سے ان کی حفاظت کرتے ہیں۔(بیضاوی، الجن، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۷، ۵ / ۴۰۲، جمل، الجن، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۷، ۸ / ۱۴۰، ملتقطاً)

اولیاء کے لئے غیب کا علم نہ ماننے والوں  کا رد:

معتزلہ فرقے کے لوگوں نے اس آیت سے اولیاء کے لئے علم ِغیب ماننے سے انکار کیا ہے ۔علامہ سعد الدین تفتازانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  اپنی کتاب’’ شرح مقاصد‘‘ میں  باطل فرقے’’معتزلہ‘‘ کی جانب سے اولیاء کی کرامات سے انکار اور ان کے فاسد شُبہات کا ذکر کر کے ان کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں  ’’ معتزلہ کی پانچویں  دلیل خاص علمِ غیب کے بارے میں  ہے، وہ گمراہ کہتے ہیں  کہ اولیاء کو غیب کا علم نہیں  ہوسکتا کیونکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:

’’عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ‘‘

غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر مسلط نہیں  کرتا۔ مگر اپنے پسندیدہ رسولوں  کو۔

جب غیب پر اطلاع رسولوں  کے ساتھ خاص ہے تو اولیاء کیونکر غیب جان سکتے ہیں ۔ائمہ اہلسنّت نے جواب دیا کہ یہاں  غیب عام نہیں  جس کے یہ معنی ہوں  کہ کوئی غیب رسولوں  کے سوا کسی کو نہیں  بتاتا جس سے مُطْلَقاً اولیاء کے علومِ غیب کی نفی ہوسکے، بلکہ یہ تو مُطْلَق ہے (یعنی کچھ غیب ایسے ہیں  کہ غیرِ رسول کو نہیں  معلوم ہوتے) یا اس سے خاص وقوعِ قیامت کا وقت مراد ہے (کہ خاص اس غیب کی اطلاع رسولوں  کے سوا اوروں  کو نہیں  دیتے) اوراس پر قرینہ یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں  غیب ِقیامت ہی کا ذکر ہے۔ (تو آیت سے صرف اتنا مطلب نکلا کہ بعض غیبوں  یا خاص قیامت کے وقت کی تعیِین پر اولیاء کو اطلاع نہیں  ہوتی نہ یہ کہ اولیاء کوئی غیب نہیں  جانتے، اس پر اگر یہ شُبہ قائم ہو کہ اللّٰہ  تعالیٰ تو رسولوں  کا اِستثناء فرمارہا ہے کہ وہ ان غیبوں  پر مُطّلع ہوتے ہیں  جن کو اور لوگ نہیں  جانتے اب اگر اس سے قیامت کے وقت کی تعیین مراد لیں  تو رسولوں  کا بھی اِستثناء نہ رہے گا کہ یہ تو اُن کو بھی نہیں  بتایا جاتا۔ اس کا جواب یہ فرمایا کہ) فرشتوں  یا انسانوں  میں  سے بعض رسولوں  کو قیامت کے وقت کی تعیین کا علم ملنا کچھ بعید نہیں  تو یہاں  اللّٰہ تعالیٰ کا اِستثناء فرمانا ضرور صحیح ہے۔( شرح مقاصد،المقصد السادس،الفصل الاول،المبحث الثامن: الولی، ۳ / ۳۲۹،۳۳۰، فتاوی رضویہ، رسالہ: خالص الاعتقاد، ۲۹ / ۴۷۵-۴۷۶)

علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : ’’اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی جن کرامات کا تعلق کشف کے ساتھ ہے ان کی نفی پر اس آیت میں  کوئی دلیل نہیں  البتہ یہ (ضرورثابت ہوتا) ہے کہ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی غیب پر اطلاع اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی غیب پر اطلاع سے زیادہ مضبوط ہے کیونکہ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام وحی کے ذریعے غیب جانتے ہیں  اوروہ ہر نقص سے معصوم ہے جبکہ اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی اطلاع کا یہ مقام نہیں ، اسی لئے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عصمت واجب ہے اور اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی عصمت جائز ہے۔( صاوی، الجن، تحت الآیۃ: ۲۶، ۶ / ۲۲۵۶)

علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : ’’ اولیاء کو بھی اگرچہ غیوب پر اطلاع دی جاتی ہے مگر انبیاء کا علم باعتبارِ کشف و اِنجلاء (یعنی غیب کی باتوں  کو ظاہر کرنے کے اعتبار سے) اولیاء کے علم سے بہت بلند وبالا واَرفع و اعلیٰ ہے اور اولیاء کے علوم انبیاء ہی کے وَساطت اور انہی کے فیض سے ہوتے ہیں ، معتزلہ ایک گمراہ فرقہ ہے وہ اولیاء کیلئے علمِ غیب کا قائل نہیں  ،اس کا خیال باطل اور احادیثِ کثیرہ کے خلاف ہے اور اس آیت سے ان کا تَمَسّک (یعنی دلیل پکڑنا) صحیح نہیں  ،بیانِ مذکورہ بالا میں  اس کا اشارہ کردیا گیا ہے، سیّدُ الرُّسُل خاتَم الانبیاء محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ مُرتضیٰ رسولوں  میں  سب سے اعلیٰ ہیں ، اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو تمام اَشیاء کے علوم عطا فرمائے جیسا کہ صحاح کی معتبر اَحادیث سے ثابت ہے اور یہ آیت حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے اور تمام مرتضیٰ رسولوں  کیلئے غیب کا علم ثابت کرتی ہے۔(خزائن العرفان، الجن، تحت الآیۃ: ۲۷، ص۱۰۶۲)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links