Book Name:Pukarne Ka Andaz
اللہ پاک نے پارہ 26 سورۃُ الحجرات آیت نمبر11 میں ایک دوسرے کے برے نام رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ- (پ26،الحجرات:11)
ترجَمۂ کنز العرفان: اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو، مسلمان ہونے کے بعد فاسق کہلانا کیا ہی برا نام ہے۔
مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الامت حضرت ِمفتی احمدیارخان رحمۃُ اللہ علیہ اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں :اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ مسلمان کو کتا،گدھا، سور وغیرہ نہ کہو، دوسرے یہ کہ جس گنہگار نے اپنے گناہ سے توبہ کرلی ہو پھر اسے اس گناہ کا طعنہ نہ دو، تیسرے یہ کہ مسلمان کو ایسے لقب سے نہ پکارو جو اسے ناگوار ہو اگرچہ وہ عیب اس میں موجود ہو، اوکانے ، اوٹینی، اولنگڑے، اندھے کہہ کر نہ پکارو۔ اگرچہ یہ بیماریاں اس میں ہوں۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو ایسے ناموں اور ایسے القاب سے پکاریں کہ ان کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو ۔ یاد رہے کہ مسلمان کی عزت و حرمت کا یہ مقام ہے کہ حدیثِ پاک میں بندۂ مومن کی حُرمت کو کعبہ سے بڑھ کر قرار دیا گیا ہے۔ ([2])
بعض اوقات صاحبِ منصب ، نگران، ذمہ دار ، یا کوئی بھی عہدیدار اپنے ماتحتوں ، ملازموں یا اپنے سے کم مرتبہ افراد کو اس انداز سے پکارتے یا بلاتے ہیں جو دل آزاریوں کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس لئے بولنے سے پہلے احتیاط برتی جائے ، بعض اوقات نجی محفل یا