Book Name:Pukarne Ka Andaz
تلوار، ڈھال اور تیر مجھ پر ڈال دیتا یہاں تک کہ مجھ پر بہت سا سامان جمع ہوگیا، نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے دیکھا تو ارشاد فرمایا : تم سفینہ ( بحری جہاز) ہو ۔ جب سفینہ سے آپ کا (اصلی)نام پوچھا جاتا تو کہتے : میں بالکل نہیں بتاؤں گا، (کیونکہ)میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے میرا لقب سفینہ رکھا ہے ۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے صحابہ کرام اور ازواجِ مطہرات علیہمُ الرّضوان کو ایسے پیارے انداز سے پکارتے جس میں محبت اور اپنائیت کا پہلو شامل ہوتا اور سننے والے کا بھی دل خوش ہوجاتا ۔ عُرف وعادت کے مطابق ہمیں بھی اپنے گرد محبت اور اپنائیت بھرا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو جس نام یا لقب کو ہم محبت اور اپنائیت کا استعارہ سمجھ رہے ہوں وہ سامنے والے کو پسند ہی نہ ہو اور وہ محض مروّت کی وجہ سے کچھ کہنے کی ہمت نہ کرتا ہو ،لہٰذا صرف وہ الفاظ استعمال کئے جائیں جو دوسروں کو پسند ہوں ۔
پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ لوگوں کو اچھےنام یا کنیت سے پکارا جائے جیسا کہ حضرتِ حنظلہ بن حِذْیَمْ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس بات کوپسند فرماتے تھے کہ کسی شخص کواس کے محبوب نام اورکنیت سے بلایاجائے۔([2])
لوگوں کو اچھے ناموں سے پکارنے سے پیار و محبت بھری فضا قائم ہوتی ہے جیسا کہ نَبِیِّ مُعَظَّم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :تین چیزیں تمہارے بھائی کے دل میں تمہاری سچی محبت کا باعث بنیں گی : (1) مجلس میں اس کے لیے فراخی ( وسعت) پیدا کرو (2) اُسے