Book Name:Pukarne Ka Andaz
اس کے پسندیدہ نام سے بلاؤ اور(3) جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو۔([1])
کسی کا نام یاد نہ ہوتو کیسے پکاراجائے ؟
عموماً ہمیں کسی کا نام معلوم نہ ہو اور اسے بلانا ہو تو ہم اُسے پکارنے کے لئے عجیب وغریب انداز اختیار کرتے یا ”اوئے !“ یا ”ہیلو! “ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں ۔ جبکہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مبارک انداز یہ تھا کہ جب کسی کا نام یاد نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اسے’’یَا اِبْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یعنی اے عبد اللہ کے بیٹے !‘‘کہہ کر بلاتےتھے۔([2])
حضرتِ امام شرفُ الدِّین نَوَوِی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:جس کا نام معلوم نہ ہو اس کو ایسے لفظ سے پکارنا چاہیے جس سے اسے اَذِیّت نہ ہو،اس میں جھوٹ اور خوشامدنہ ہو مثلاً: اے بھائی،اے میرے سردار،اے فُلاں،اے فُلاں کپڑے والے،اے گھوڑے والے،اے اُونٹ والے،اےتلوار والے ، نیزے والے وغیرہ ایسے اَلفاظ جو پکارنے والے اورپکارے جانے والے دونوں کے حسبِ حال ہوں۔ ([3])
حضور کی پسند اور پکارنے کا انداز
پیارے اسلامی بھائیو! بدقسمتی سے آج کل ہم پیارے آقا صلی اللہ علیہ و اٰلِہٖ وسلم کے کریمانہ اخلاق سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں اور ہماری طبیعتوں میں کچھ ایسا زہر پھیلتا جارہا ہے کہ ہم عام بول چال میں ایک دوسرے کو محبت بھرے انداز سے پکارنے کے بجائے ایسے الفاظ سے پکارتے ہیں جو دل آزاریاں اور نفرتیں پھیلانے کا سبب بنتا ہے ۔