Book Name:Imdaad e Mustafa Kay Waqiaat
طرح حضرت عمررَضِیَ اللہُ عَنْہُآئے میں نے ان سے بھی ایک آیت پوچھی مگر انہوں نے بھی کچھ توجہ نہ کی اور گزرگئے۔ اس کے بعد حضرت ابوالقاسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پاس سے گزرے تو میری حالت کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ میرے پیچھے پیچھے چلے آؤ۔ آپ دولت خانہ میں تشریف لے گئے تو ایک پیالہ میں کچھ دودھ دیکھا۔ آپ نے دریافت کیا کہ یہ دودھ کیسا ہے؟ جواب ملا کہ ہدیہ ہے۔ مجھ سے فرمایا کہ اہل صفہ کو بلالاؤ۔ آپ کا معمول تھا کہ آپ کے پاس صدقہ آتا تو اسے اہل صفہ کے لئے بھیج دیتے اور اس میں سے خود کچھ نہ کھاتے۔ اگر ہدیہ آتا تو اہل صفہ کو بلاکر اس میں شریک کرلیتے۔ میں نے اپنے جی میں کہا کہ اتنے دودھ سے اہل صفہ کا کیا ہوگا اس کا تو میں ہی زیادہ مستحق تھا مگر ارشادِ تعمیل سے چارہ نہ تھا میں ان سب کو بلالایا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے وہ پیالہ دیا اور فرمایا کہ ان کو پلاؤ۔ میں ایک ایک کو پلاتا رہا یہاں تک کہ وہ سب سیر ہوگئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پیالہ لے کر اپنے دست مبارک پر رکھا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے۔ پھر فرمایا: ابو ہریرہ ! میں اور تم دونوں باقی ہیں ۔میں نے عرض کیا: یارسول اللّٰہ! صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آپ نے سچ فرمایا۔ آپ نے فرمایا : بیٹھ جاؤ اور پیو! میں نے ایسا ہی کیا پھر فرمایا: اور پیو! میں نے پھر پیا اسی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے عرض کیا کہ اب پیٹ میں گنجائش نہیں ۔ بعد ازاں باقی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پی لیا۔
(بخاری،کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبی…الخ،۴/۲۳۴،حدیث: ۶۴۵۲ ماخوذاً)
انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
بخاری شریف میں یہ روایت بھی ہے کہ اُنگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کر کے چودہ سو (1400)یا اِس سے بھی زائد اَفراد کوسیراب کردیا۔(بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الحدیبیۃ،۳ /۶۹، حدیث:۴۱۵۲ ،۴۱۵۳ ماخوذاً)
مکۂ پاک سے مدینۂ طیّبہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے جب اَمِیْرُالمؤمنین حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ