Sab Say Barh Kar Sakhi

Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi

حَیاتِ ظاہری کی طرح وِصالِ ظاہری کے بعدبھی اپنی اُمَّت کے پریشان حالوں پر عطاؤں کی بارش فرماتےہیں۔ اگر کسی ذِہْن میں یہ وَسْوَسہ آئے کہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو اس دُنْیا سے پردہ فرما گئے تو اب کیونکر سائلوں کی داد رسی فرماتے ہیں؟ تو یاد رکھئے!اللہ پاک کے تمام نبی اپنے اپنے مزارات میں حیات ہیں۔

سرکارِ اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورتمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حیاتِ حقیقی،دُنیاوی، رُوحانی اور جسمانی سے زِنْدہ ہیں، اپنے مزاراتِ طیّبہ میں نمازیں پڑھتے ہیں، روزی دئیے جاتے ہیں، جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں، زمین وآسمان کی سَلْطَنت میں تَصَرُّف فرماتے ہیں۔ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں:حضراتِ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے مزارات میں زِندہ ہیں اور نماز اَدافرماتے ہیں۔([1]) جبکہ ایک اورحدیثِ پاک میں ہے:بے شک اللہ پاک نے زمین پر انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسموں کو کھانا حرام فرما دیا ہے، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زِنْدہ ہیں اور ان کو روزی بھی دی جاتی ہے۔([2]) جبکہ حضرتِ علامہ امام جلالُ الدِّین سیوطی رَحْمَۃُ اللہِ   عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضراتِ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےلئے مَزارات سے باہر جانے اور آسمانوں اور زمین میں تَصرُّف کی اِجازت ہوتی ہے۔([3])

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ طیّبہ اور عُلَمائے کرام کی تَصْرِیْحات سے


 

 



[1]…  مجمع الزوائد        باب ذکر الانبیاء علیہم السلام ۸/ ۳۸۶،حدیث: ۱۳۸۱۲از فتاویٰ رضویه، ۱۴/۶۷۵

[2]…  سنن ابن ماجه، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاته ودفنه صلّی اللّٰه علیه وسلم، ج۲، ص۲۹۱، الحدیث ۱۶۳۷

[3]…  الحاوی للفتاوٰی    رسالہ تنویر الحلك        دارالفکر بیروت        ۲/ ۲۶۳فتاویٰ رضویه، ج۱۴، ص۶۸۵تا۹۰