Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
حضرت صفوان بن اُمَیّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے(اسلام لانے سے پہلے غزوۂ حُنین کے موقع پر)بکریوں کا سُوال کیا،جن سے دوپہاڑ وں کا درمیانی جنگل بھراہوا تھا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے وہ سب ان کو دے دِیں۔ اُنہوں نے اپنی قوم میں جا کر کہا: ’’اے میری قوم ! تم اسلام لے آؤ !اللہ پاک کی قسم! محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایسی سخاوت فرماتے ہیں کہ مُحتاجی کاخوف نہیں رہتا۔([1])
حضرت سعید بن مُسَیِّب رَضِیَ اللہُ عَنْہ روایت کر تے ہیں کہ حضرت صَفوان بن اُمَیَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے کہا کہرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حُنین کے دن مجھے مال عطا فرمانے لگے، حالانکہ آپ میری نظر میں سب سےبڑھ کر نا پسندیدہ تھے ،پس آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے عطا فرماتے رہے،یہاں تک کہ میری نظر میں محبوب ترین ہوگئے۔ ([2])
علمائے کرام فرماتے ہیں:حُضُورِاَقْدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُس ایک دن کی عطا، سخی بادشاہوں کی عُمر بھر کی سخاوت وبخشش سے زائد تھی، جنگل بکریوں سے بھرے ہوئے ہیں اورحُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عطا فرما رہے ہیں اور مانگنے والے ہجوم کرتے چلے آتے ہیں اور حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پیچھے ہٹتے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب سب اَموال تقسیم ہولئے،ایک دیہاتی نے چادر مبارک بدنِ اَقْدس پر سے کھینچ لی، جس سے مبارک کندھے اور کمرشریف پر اس کھینچنے کا نشان بن گیا ، اس پرصرف اِتنا فرمایا : اے لوگو !جلدی نہ کرو،واللہ تم مجھے کسی وَقْت بخیل نہ پاؤگے۔([3])