Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
صَدَقے کے فضائل و برکات سے مالامال فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ پاک مُعاف کرنے کی وجہ سے بندے کی عزّت ہی بڑھاتا ہے اور جو اللہ پاک کی رِضا کی خاطِر اِنکساری کرتا ہے ،تو اللہپاک اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔([1])
ہمارےپیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی شانِ بے نیازی تھی کہ درِ اَقْدس میں مال رکھنا بھی گوارا نہ فرماتے بلکہ فوراً اُسے صَدقہ فرمادیا کرتے تھے،چُنانچہ ایک روز نماز ِعصر کا سلام پھیر تے ہی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دولت خانہ میں تشریف لے گئے، پھر جلدی سے باہر آئے، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو تَعَجُّب ہوا! آپ نے فرمایا کہ مجھے نماز میں خیال آ گیا کہ صدقے کاکچھ سونا گھر میں پڑا ہے، مجھے پسند نہ آیا کہ رات ہو جائے اور وہ گھر میں پڑا رہے، اس لئے جا کر اسے تقسیم کر نے کا کہہ آیا ہوں۔([2])
حضرت ابُوذَررَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں:ایک روز میں نبیِّ اکرم، نُورِمجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھا،جب آپ نے اُحد پہاڑکو دیکھا تو فرمایا :اگریہ پہاڑ میرے لئے سو نا بن جائے تومیں پسند نہیں کروں گا کہ اس میں سے ایک دِیناربھی میرے پاس تین دن سے زِیادہ رہ جائے،سِوائے اُس دِینار کے جسے میں اَدائے قرض کے لئے رکھ چھوڑوں۔([3])
شہنشاہِ نَبوُّت،قاسمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی شانِ سَخاوت بیان کرتے ہوئے