Book Name:Sab Say Barh Kar Sakhi
حضرت عبداللہبن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی ہیں اورسَخاوت کا دریا سب سے زِیادہ اس وَقْت جوش پر ہوتا ،جب رَمَضان میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے جبر ئیلِ ا مین عَلَیْہِ السَّلَام مُلاقات کے لئے حاضِر ہوتے،جبرئیلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام رَمَضانُ المبارَک کی ہررات میں حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَورفرماتے ۔پس رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔([1])
حضرت جابر بنعبداللہرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے کبھی کسی سائل کو جواب میںلَا یعنی ”نہیں“ کا لفظ نہیں فرمایا۔([2]) ایک بارآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےدربارِ گوہر بار میں70ہزاردِرہم لائے گئے، تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے وہ درہم ایک چٹائی پر رکھے اور پاس کھڑے ہوکرتقسیم فرمانے لگے۔ کسی سائل کو خالی نہیں لوٹایا، حتّٰی کہ اس سے فارغ ہو گئے۔([3])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ نبیِ رحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی سے کوئی چیز خریدتے،قیمت اَدا کرنے کے بعدوہ چیز اُسی کو یا کسی دوسرے کو عطا فرما دیتے۔ ایک بار حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک