Adhoora Iman

Book Name:Adhoora Iman

یہ آیتِ کریمہ پڑھی، ذہن بنا لیا کہ نبی تو کوئی اِخْتیار ہی نہیں رکھتے، یہ تو خُود اپنے نفع، نُقصان کے مالِک نہیں ہیں۔ باقی دَسیوں آیتیں چھوڑ دیں، اللہ پاک فرماتا ہے:

اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(۴۵)

(پارہ:23، ص:45)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔

یعنی *اَنبیائے کرام  علیہم السَّلام  اِختیارات بھی رکھتے ہیں *طاقت بھی رکھتے ہیں اور *سمجھ بھی ایسی رکھتے ہیں، دُنیا میں کوئی ایسی سمجھ نہیں رکھ سکتا *نگاہیں بھی رکھتے ہیں۔ دوسری جگہ اللہ پاک نے فرمایا:

قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِۚ-فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا۪-

(پارہ:2، البقرہ:144)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:ہم تمہارے چہرے کا آسمان کی طرف بار بار اُٹھنا دیکھ رہے ہیں تو ضرور ہم تمہیں اُس قِبْلہ کی طرف پھیر دیں گے، جس میں تمہاری خوشی ہے۔

کہاں تو یہ سوچ کہ نبی کچھ اِخْتیار ہی نہیں رکھتے، کہاں یہ مقام کہ نبی  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نگاہ اُٹھائیں تو اللہ پاک قِبْلہ تبدیل فرما دیتا ہے۔

*اسی طرح اللہ پاک نے فرمایا:

وَ عِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُهَاۤ اِلَّا هُوَؕ-

(پارہ:7، الانعام:59)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور غیب کی کُنجیاں اُسی  کے پاس ہیں،  اُن کو صرف وہی جانتا ہے۔

آیتِ کریمہ کا یہ حصہ پڑھنے سے یہ ذِہن بنا لیا کہ نبی  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو (مَعَاذَ اللہ!) علم غیب نہیں۔ حالانکہ اِسی آیت مبارکہ کے آخری حصہ کو پڑھیں، شانِ حبیبِ خُدا