Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa

Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa

مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے خُفیہ طور پر اسلام کی دعوت دی، پِھر آپ نے اِعْلانیہ دعوت کا آغاز فرمایا۔ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  10 سال تک مسلسل لوگوں کو نیکی کی دعوت دیتے رہے، آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا مَعْمُول مبارَک تھا کہ ہر سال حَجّ کے موسَم میں ہر ہر قبیلے کے پاس تشریف لے جاتے، اُنہیں اِسْلام کی دعوت دیتے، فرمایا کرتے: تم اسلام قبول کرو! میں تمہیں جنّت کی خوشخبری دیتا ہوں مگر افسوس! کوئی بھی آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی اِس دعوت پر ‌لَبَّيْكَ نہیں کہتا تھا۔

آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  خیموں کے سامنے سے گزرتے، بلند آواز سے کہتے جاتے: ‌يَا اَ يُّهَا ‌النَّاسُ!‌قُولُوا لَا اِلَهَ اِلَّا اللَّهُ،تُفْلِحُوا !اے لوگو...!! لَا اِلٰہَ اِلّا اللہ کہو...!! فلاح پا جاؤ...!! اگر یہ دعوت قبول کرو تو عَرب کے مالِک ہو جاؤ گے، عَجَم تمہارے ماتحت ہو جائیں گے اور تمہیں جنّت میں بلند مَقَامَات نصیب ہوں گے۔ اَبُولَہب بدبخت آپ کے پیچھے پیچھے ہوتا، آپ دعوتِ اسلام دیتے، وہ اُونچی آواز سے کہتا جاتا: اے لوگو...!! ان کی بات مت سننا، یہ جھوٹے ہیں۔([1]) (اَسْتَغْفِرُ اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ!)

پیمبر دعوتِ اسلام دینے کو نکلتا تھا                               نویدِ راحت و آرام دینے کو نکلتا تھا

نکلتے تھے قریش اِس راہ میں کانٹے بچھانے کو    وجودِ پاک پر سو سو طرح کے ظُلم ڈھانے کو

مگر وہ منبعِ حِلم و صَفا خاموش رہتا تھا                              دعائے خیر کرتا تھا جَفا و ظُلم سہتا تھا([2])

حضرت طارِق بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں: میں (حَجّ کے دِنوں میں) ذُو الْمَجَاز نامی بازار میں تھا، اتنے میں وہاں سے ایک صاحِب گزرے، اُن کی مُبارَک پنڈلیوں سے


 

 



[1]... الطبقات الکبری، جلد:1، صفحہ:168۔

[2]... شاہنامۂ اسلام، صفحہ:117-118 ملتقطاً۔