Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi
تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِنَّ اللَّهَ اَعْطٰى مُوسٰى الْكَلامَ وَاَعْطَانِي الرُّؤْيَةَ بےشک اللہ پاک نے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو اپنی ہم کلامی کا شرف بخشا اور مجھے دیدار کی نعمت عطا فرمائی۔([1]) * حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قَالَ لِیْ رَبِّی نَحَلْتُ إِبْرَاهِيمَ خُلَّتِي، وَكَلَّمْتُ مُوسٰی تَكْلِيمًا، وَأَعْطَيْتُکَ يامُحَمَّدُ كِفَاحًا۔ یعنی رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فرماتے ہیں: مجھے میرے ربِّ کریم نے فرمایا: میں نے ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا، موسٰی کو ہم کلامی کا شرف بخشا اور اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ کو بغیر حجاب اپنے دِیدار کا شرف بخشا۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! ان احادیث سے معلوم ہوا؛ جاگتے ہوئے، سر کی آنکھوں سے بغیر کسی پردے کے اللہ پاک کا دِیدار کرنا، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خصوصی شان ہے۔
تبارک اللہ شان تیری، تجھی کو زیبا ہے بےنیازی
کہیں تو وہ جوشِ لن ترانی، کہیں تقاضے وِصَال کے تھے
بڑھ اے مُحَمَّد! قریں ہو احمد! قریب آ سرورِ مُمَجَّد
نِثار جاؤں! یہ کیا نِدا تھی، یہ کیا سماں تھا، یہ کیا مزے تھے([3])
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک بہت خوبصُورت اور ایمان افروز نکتہ ہے، اللہ پاک کا