Shab e Meraj Deedar e Ilahi

Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi

کرسی وغیرہ کو تو نہ انہوں نے دیکھا تھا، نہ اَورکوئی دیکھ پایا ہے۔البتہ بَیْتُ الْمُقَدَّس انہوں نے دیکھ رکھا تھا اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کبھی بَیْتُ الْمُقَدَّس تشریف نہیں لے گئے۔ چنانچہ انہوں نے واقعۂ معراج کی تصدیق کے لئے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے مختلف سوالات کئے۔ کسی نے پوچھا: وہاں کتنے دروازے ہیں؟ کسی نے کہا: بَیْتُ الْمُقَدَّس کا رقبہ کتنا ہے؟ کسی نے پوچھا: بَیْتُ الْمُقَدَّس کا گنبد کتنا اُونچا ہے؟([1])

اللہ اکبر! کیسے فضول سُوالات ہیں، خلیفۂ اعلیٰ حضرت عَلَّامہ ظَفْرُ الدِّیْن بہاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: عام سی بات ہے، آدمی کسی مکان میں جاتا ہے تو اس کی حیثیت مختلف ہوتی ہے، یہ انجینئر کا حال ہے کہ وہ جب کسی مکان میں جائے تو اس کی نگاہ ان باتوں کی طرف ہوتی ہے، وہ سوچتا ہے کہ عِمَارت کتنی اُونچی ہے؟ دیواریں کتنی موٹی ہیں؟ عمارت کا رقبہ کتنا ہے؟ کتنے دروازے ہیں؟ جو شخص کسی اور مقصد کے لئے جاتا ہے، اس کی توجہ ہر گز ان چیزوں کی طرف نہیں ہوتی، اور پِھر محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا معاملہ تو ہے ہی جُدا، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر اِس رات خاص تجلئ الٰہی تھی، اس خاص کیفیت میں بلکہ عام حالات میں بھی بَیْتُ الْمُقَدَّس کے دروازے گنتی کرنا، رقبے پر غور کرنا، گنبد کی بلندی کو سوچنا آپ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی شانِ نبوت کے خِلاف تھا۔([2]) چنانچہحدیث شریف میں ہے: جب ان لوگوں نے بَیْتُ الْمُقَدَّس کے بارے میں ایسے فضول سوالات پوچھے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس بَیْتُ الْمُقَدَّس کی نشانیاں بیان فرمانے لگے، یہاں تک کہ بعض باتوں میں آپ کو شُبہ ہوا تو بَیْتُ الْمُقَدَّس آپ کے سامنے کر دیا گیا، آپ اسے دیکھتے   اور ایک ایک چیز


 

 



[1]...تاریخ خمیس، رکن ثانی، جلد:1،صفحہ:582۔

[2]...تحفۂ معراج النبی، صفحہ:334-335۔