Book Name:Shab e Meraj Deedar e Ilahi
ہے جو شبِ مِعْراج پیارے حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ذریعے مُسلمانوں کو عطا فرمایا گیا، اس تحفے کو آقائے دوجہاں صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا۔ ([1])
اب ہم نے غور کرنا ہے کہ ہم اس تحفۂ مِعْراج کی کتنی قدر کر رہے ہیں۔ آہ! افسوس! آج کل نماز کی بالکل فِکْر ہی نہیں کی جاتی، مُسلمانوں کی اَکْثرِیّت نمازوں سے دُور ہے اور جو نماز پڑھتے ہیں، ان میں بھی ایک تعداد ایسوں کی ہے، جو کبھی پڑھ لیتے ہیں کبھی نہیں پڑھتے یا 2، 3یا 4پڑھ لیتے ہیں، 5پُوری نہیں پڑھتے، جو 5پُوری پڑھتے ہیں، ان میں بھی ایک تعداد ہے، جو جماعت چھوڑتے ہیں، مسجد میں باجماعت نماز ادا نہیں کرتے۔ کاش! ہمیں اس تحفۂ مِعْراج کی قدر نصیب ہو جائے۔
روایات میں ہے: مِعْراج کے دُولہا، مکی مَدَنی مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مِعْراج کی رات ایسے لوگوں کے پاس تشریف لے گئے، جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے، جب بھی انہیں کُچل لیا جاتا، وہ پہلے کی طرح دُرُست ہو جاتے اوریہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا : اے جبریل!یہ کون ہیں ؟ عَرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نمازپڑھنے سے بَوجَھل (یعنی بھاری) ہو جاتے(یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے )تھے۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اگر سر میں مَعْمولی سی چوٹ لگ جائے تو بندہ تڑپ اُٹھے تو مَعَاذَ اللہ! نمازیں قضا کرنے کی صورت میں اگراُس کا نازُک سَر فرشتوں نے پتھر سے کچلنا شروع کردیا تو اس کا کیا بنے گا! کاش! کاش! کاش! سارے مسلمان پکّے نمازی بن جائیں۔