Book Name:Qaroon Ko Naseehat

ہو رہا ہے) یہ جو خوشی ہے، یہ عِبَادت ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:  

قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ- (پارہ:11، یُونُس:58)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: تم فرماؤ: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے ۔

اے عاشقانِ رسول! ہمیں چاہئے کہ ہم ہمیشہ کے لئے یہ بات اپنے دِل میں بٹھا لیں، اپنی یہ عادَت بنا لیں کہ چھوٹی سے چھوٹی نعمت ملے یا بڑے سے بڑا انعام ہو جائے*کبھی بھی نعمت ملنے پر اِترا نہ جائیں*فخر نہ کریں*شیخی نہ مارَیں بلکہ *شکر کے جذبات میں مَغْلوب ہو کر اپنا سَر رَبّ کے حُضُور جھکا دیں* اس کا شکر ادا کریں اور شکر کے جذبات کے ساتھ ہی خوشی منائیں۔ دیکھ لیجئے! قارُون کو مال مِلا، یہ اللہ پاک کا انعام تھا مگر یہ بدبخت *اِترا گیا*بطورِ فخر*بطورِ تکبّر خوش ہوا*اس نے شیخی مارِی، پِھر اس کا کیا نتیجہ نکلا، یہ بدبخت اپنے خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔

ایک مغرور کا عبرتناک انجام

پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ کریم میں ایک عِبرتناک واقعہ بیان ہوا ہے۔ میں تَفَاسیر کی روشنی میں مختصر طَور پر یہ واقعہ عرض کرتا ہوں۔ چنانچہ واقعہ یوں ہے کہ 2شخص تھے، ایک کافِر تھا اور دوسرامسلمان تھا۔ جو کافِر تھا، وہ بہت مالدار تھا، اس کے پاس کھجوروں کے 2باغ تھے، ان میں انگوروں کی بیلیں بھی تھیں اور زمین پر اس نے کھیتی بھی اُگا رکھی تھی۔ یعنی 2باغ تھے اور دونوں باغوں میں 3قسم کی پیداوار تھی: (1): ان میں کھجوریں بھی تھیں (2): انگور بھی تھے (3): اور کھیتی (مثلاً گندم وغیرہ) بھی تھی۔ اس پر ایک اور نعمت کہ ان باغوں کے بیچ سے نہر بھی گزرتی تھی، یعنی اس کا خرچ نہ ہونے کے برابر تھا، پانی بھی خریدنا نہیں پڑتا تھا اور پیداوار 3قسم کی تھی، پِھر پانی پُورا پُورا ملنے کے سبب دونوں باغ تر وتازہ