Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

یہ سانس کی مالا اب بس ٹوٹنے والی ہے   دل  آہ !  مگر  اب  بھی  بیدار  نہیں  ہوتا ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ( 1 ) : اٹھتے جنازے موت کے قاصِد ہیں

ایک مرتبہ حضرت مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد  عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے ، حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام  نے ان سے موت کے قاصِدوں کے متعلق پوچھا تو حضرت مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام  نے عَرْض کیا : اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام ! آپ کے والِد ، بھائی ، پڑوسی اور جاننے والے کہاں ہیں ؟ فرمایا : وہ انتقال کر چکے۔ مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام  نے عرض کیا : یہ سب موت کے قاصِد ہی تو ہیں ، یہ سب پیغام  (Message ) دے رہے ہیں کہ جیسے وہ دُنیا سے چلے گئے ، ایسے آپ بھی ایک  دِن رُخصت ہو جائیں گے۔  ( [2] )  

اس سے بڑھ کر نصیحت کیا ہو گی ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛یہ اُٹھتے جنازے ، قبرستان کی بڑھتی ہوئی آبادی ( Population ) ، ہمارے عزیز ، رشتے داروں ( Relatives )  کا ایک ایک کر کے مرتے جانا ، یہ سب موت کے قاصِد ہیں ، اس میں ہمارے لئے سامانِ عِبْرت ہے مگر آہ ! ہم عِبْرت لیتے نہیں ہیں۔ایک مرتبہ حضرت امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک جنازے میں شریک ہوئے ، میّت کو دَفْن کر لینے کے بعد آپ نے ایک شخص سے فرمایا : آپ کا کیا خیال ہے؛ یہ شخص  ( جسے ابھی ہم نے دفن کیا ہے )  کیا یہ دُنیا میں واپس آنے ، زیادہ سے زیادہ نیک اَعْمال کرنے اور اپنے گُنَاہوں سے توبہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا ہو گا ؟ اس شخص نے


 

 



[1]... وسائلِ بخشش،صفحہ:163۔

[2]... الكامل فی  التاريخ ،جلد:1 ،صفحہ :198۔