Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

سفید بال سے عبرت حاصل کرنے والے بزرگ

حضرت عبد اللہ بن ابونُوح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے مسجدِ نبوی شریف میں ایک بُوڑھے میاں کو دیکھا ، وہ مسجد کی صَفَائی ( Cleanliness )  کرتے  اور دِن رات مسجد ہی میں رہتے تھے ، لوگوں نے بتایا کہ یہ بُوڑھے میاں مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ  ( Caliph )  حضرت عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہ عنہ کی اَوْلاد سے ہیں ، صاحبِ اَوْلاد ہیں ، اللہ پاک نے مال بھی بہت عطا فرمایا ہے ، ان کے پاس اللہ پاک کا دِیا سب کچھ ہے مگر یہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مسجد کے ہو کر رہ گئے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن ابونُوح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : لوگوں کی باتیں سُن کر مجھے تَجَسُّس  ( Curiosity ) ہوا ، میں نے اُن بوڑھے میاں کے اَحْوال ( Circumstances )  دیکھنا شروع کئے ، چنانچہ میں نے دیکھا : جب رات کا پچھلا پہر ہوا تو وہ مسجد سے نکلے ، جنّت البقیع میں تشریف لائے اور قبلہ رُخ ہو کر نماز پڑھنے لگے ، ساری رات نماز پڑھتے رہے ، فجر کا وقت شروع ہوا تو انہوں نے دُعا مانگی ، دورانِ دُعا اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض گزار ہوئے : اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ اَرْسَلْتَ اِليَّ وَ لَمْ تَاْذَنْ لِيْ فَاِنْ كُنْتَ قَدْ رَضِيْتَنِيْ فَائْذَنْ لِيْ وَ اِنْ لَّمْ تَرْضِنِيْ فَوَفَّقْنِيْ لِمَا يُرْضِيْكَیعنی : اے اللہ پاک ! تُو نے میری طرف اپنا قاصد بھیجا مگر یہ نہ بتایا کہ تُو مجھ سے راضی بھی ہے یا نہیں۔ اے مالِکِ کریم ! اگر تُو مجھ سے راضِی ہے تو مجھے بتا دے ، اگر راضِی نہیں ہے تو اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرما دے۔

ابھی یہ بوڑھے میاں دُعا مانگ رہے تھے کہ اتنے میں ایک بکری یا اس جیسا کوئی جانور آیا ، اُن بوڑھے میاں نے اس کا دودھ پیا ، پھر اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر اسے برکت