Book Name:Maut Ka Akhri Qasid

مکان کی تعمیر رُکْوا  دی

اے عاشقانِ رسول ! یہ حقیقت ہے ، ہمیں وِراثت میں ملنے والا مال سامانِ عیش و عشرت  ( Luxury ) نہیں ، باعِثِ عِبْرت و نصیحت ہے۔ آج جوان اَوْلاد والِد کے مرنے کے بعد مالِ وراثت  ( Inheritance ) کے لئے لڑ پڑتی ہے ، بھائیوں کے جھگڑے ہوتے ہیں اور جب مالِ وراثت ملتا ہے تو دِل میں خوشیاں جاگتی ہیں ، عیش و عشرت کا سامان کیا جاتا ہے مگر آہ ! جیسے والِد صاحِب اپنی زِندگی کی کمائی ، ساری دولت ، جائیداد ( Property ) ، گاڑی بنگلہ وغیرہ سب کچھ چھوڑ کر قبر کے گڑھے ( Pit of Grave )  میں جا پہنچے ، ایسے ہی وُرَثا بھی ایک دِن سب کچھ یہیں چھوڑ کر موت کی نیند سو جائیں گے ، انہیں بھی منوں مٹی تلے دفن کر دیا جائے گا۔شُعَبُ الْاِیْمَان میں ہے : ایک نوجوان تھا ، اسے وراثت میں ایک گھر ملا ، اس نے گھر کو دوبارہ سے مضبوط بنانے کا ارادہ ( Intention )  کیا ، چنانچہ گھر گِرا دیا گیا ، نئے سرے سے تعمیر ( Construction )  کا کام شروع ہو گیا ،  اسی دوران اُس کے والِد یا دادا جان اس کے خواب میں آئے اور کہا :

اِنْ كُنْتَ تَطْمَعُ فِي الْحَيَاةِ فَقَدْ تَرَى                                                              اَرْبَابَ دَارِكَ سَاكِنِي الْاَمْوَاتِ

وضاحت : تجھے لمبا عرصہ جینے کی خواہش ہے مگر تُو نے دیکھا کہ اس گھر کے رہائشی اب قبرستان میں مُردَوں کے پڑوسی ہیں۔

صبح کو جب وہ نوجوان نیند سے بیدار ہوا تو اس کی آنکھوں سے غفلت کی پٹی کھل چکی تھی ، اس نے عیش و عِشْرت کو چھوڑا اور عِبَادت میں مَصْرُوف ہو گیا۔  ( [1] )  

وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی      جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اَجَل بھی


 

 



[1]... شعب الایمان،جلد:7 ،صفحہ:404 ،حدیث:10769۔