Hilm e Mustafa

Book Name:Hilm e Mustafa

کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  جَلال میں آ گئے اور اسے مارنا چاہا۔رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا :  اسے نہ مارو۔پھر اُسے اپنے پاس بُلا کر بٹھایا اور نہایت نَرْمی اور شَفقَت کے ساتھ سُوال کیا : اے نَوجَوان ! کیا تجھے پسند ہے کہ کوئی تیری ماں سے ایسا فعل کرے؟ اُس نے عَرْض کی : میں اس کو کیسے رَوا رکھ سکتا ہوں ؟ آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا : توپھر دوسرے لوگ تیرے بارے میں اِسے کیسے رَوا رکھ سکتے ہیں؟ پھر آپ نے دریافت فرمایا : تیری بیٹی سے اگر اِس طرح کِیا جائے تو تُو اسے پَسَند کرے گا؟ عَرْض کی : نہیں۔ اِرْشاد فرمایا : اگر تیری بہن سے کوئی ایسی ناشائستہ حرکت کرے تو؟ اور اگر تیری خالہ سے کرے تو؟اسی طرح آپ  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ایک ایک رِشْتے کے بارے میں سُوال فرمایا اور وہ یہی کہتا رہا کہ مجھے پسند نہیں اور لوگ بھی رضا مند نہیں۔تب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اللہ   پاک کی بارگاہ میں عَرْض کی : یا الٰہی ! اس کے دِل کو پاک کر دے ، اس کی شَرْم گاہ کو بچا لے اور اِس کا گناہ بخش دے۔اس کے بعد وہ نَوجَوان تمام عُمْربدکاری سے بیزار رہا۔

  ( مُسند امام احمد ، ج۸ ، ص۲۸۵ ، رقم : ملخصا۲۲۲۷۴ )

 پیارےاسلامی بھائیو !  آپ نے سنا !  کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نےکتنی مَحَبَّت وشَفقَت کے ساتھ انفِرادی کوشِش فرمائی اوربرائی سے  روکنے کیلئے کیسے پیارے انداز میں اس نَوجوان کی اِصلاح فرمائی ۔لہٰذا نیکی کی دعوت دینے والے کو حکمتِ عملی اِخْتِیار کرتے ہوئے تحمل مِزاجی کا مُظاہَرہ کرنا چاہیے کیونکہ ’’ نَرْمی ‘‘  سے جو کام ہوتا ہے وہ  ’’ گرمی ‘‘ سے نہیں ہوا کرتا اور مُبلِّغ کو تو ’’ موم ‘‘ سے زِیادہ نَرْم اور بَرْف سے زیادہ ٹھنڈا رہنا چاہئے ، ڈانٹ ڈَپَٹ اور جھاڑ جھپٹ کرنے سے کسی کی اِصلاح مُشْکِل سے ہوتی ہے۔اے کاش ! ہمیں بھی یہ تَوفِیْق نَصِیْب