Quran Kay Huqooq

Book Name:Quran Kay Huqooq

کا انکار کفر ہے۔ البتہ پچھلی آسمانی کتابوں پر ایمان لانے میں اور قرآنِ کریم پر ایمان لانے میں ایک فرق ہے ، وہ یہ کہ پچھلی جتنی بھی آسمانی کتابیں ہیں ، صحیفے ہیں ، ان سب پر اجمالی ایمان فرض ہے اور قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان فرض ہے۔ اجمالی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نے تورات نازِل فرمائی ، زبور نازِل فرمائی ، انجیل نازِل فرمائی ، اس کے عِلاوہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام  پر جو صحیفے نازِل فرمائے وہ سب حق ہیں ، سچ ہیں ، ان میں جو کچھ اللہ پاک نے نازِل فرمایا ، وہ سب کاسب سچ ہے ، سچ ہے اور سچ ہے ، ہاں! لوگوں نے اپنی خواہش سے ان میں جو اضافے کر دئیے ، ان میں جو تبدیلیاں کر دیں ، وہ باطِل ہیں۔  جبکہ قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان لازِم ہے ، یعنی اَلْحَمْدُ کی الف سے لے کر وَ النَّاسُ کی سین تک  قرآنِ کریم کا ایک ایک جملہ ، ایک ایک لفظ ، ایک ایک حرف حق ہے ، سچ ہے ، اللہ پاک کی طرف سے نازِل کردہ ہے ، اس میں ایک حرف کی بھی کمی بیشی نہیں ، جو شخص قرآنِ کریم کے ایک لفظ کا بھی انکار کرے ، وہ کافِر ہے ، دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو!ہم پر اللہ پاک کا یہ اِحْسَان ہے کہ اس نے ہمیں ایسی لازوال کتاب عطا فرمائی جس میں قیامت تک کے لئے ہر ہر مسئلے کا حل موجود ہے ، اس پر ہمارا اِیْمان اسی وقت کامِل ہو سکے گا جب ہم قرآنِ کریم کو عملی طور پر اپنے لئے کتابِ ہدایت تسلیم بھی کریں گے۔ لہٰذا قرآنِ کریم پر ایمان لانے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم اپنی زِندگی کے ہر شعبے میں ، ہر مسئلے میں اور ہر مرحلے پر قرآنِ کریم کو اپنا امام اور پیشوا بنائیں۔

 “ ولید بن یزید “ کی گستاخی اور انجام

خِلافتِ بنو اُمَیّہ کا ایک بادشاہ ہوا ہے : ولید بِنْ یزید۔ انتہائی سرکش اور بےباک تھا۔