Book Name:اِنْ شَآءَاللہ Kehnay Ki Barkaten

عذاب آتا تو وہ بدشگونی لیا کرتے ، قرآنِ کریم میں ہے :

وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗؕ-  (پارہ : 9 ، سورۂ اعراف ، آیت : 131)

ترجمہ : اور جب بُرائی پہنچتی تَو اسے موسیٰ اور اُن کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے

یہ ہے اَصْل دقیانوسِیَّت ، نمرود ، فِرْعون اور ہامان وغیرہ والی ذِہنیت...! اسلام الحمد للہ! پاکیزہ دِین ہے ، اسلام ہمیں وَہْم پرستی سے نجات دیتا ہے ، یہ اسلام ہی کی تعلیم ہے کہ اس دُنیا میں حقیقی مُؤَثِّر صِرْف اللہ پاک کی ذات ہے ، اللہ پاک چاہے تو پہاڑ چھوٹا سا ذَرَّہ بن جائے اور اللہ پاک نہ چاہے تو ذَرَّہ بھی اپنی جگہ سے حرکت نہ کرے ،  اسلام ہماری فِکْر کو روشن کرتا ہے ، اسلام ہمارے دِل کو روشنی دیتا ہے ، اسلام ہمارے ذہن کو فَعَّال بناتا ہے ، اسلام ہمیں وَہْم پرستیوں کی قید سے نجات دیتا ہے۔

بدشگونی کے بارے میں 4فرامینِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

* ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ وَ لَا تُطَیَّرُ لَہٗ جس نے بدشگونی لی اور جس کے لئے بدشگونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں۔ ([1]) * ہمارے نبی ، سچے نبی ، اچھے نبی ، آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وسَلَّم  نے فرمایا : جس نے کہانت کی یا جو تیروں کے ذریعے فال نکالے یا جو بدشگونی کی وجہ سے سفر سے لوٹ آئے وہ شخص کبھی بلند درجات تک نہیں پہنچ سکتا۔ ([2]) * رسولِ بےمثال ، بی بی آمنہ کے لال صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وسَلَّم نے تین بار فرمایا : اَلطِّیَرَۃُ شِرْکٌ ، اَلطِّیَرَۃُ


 

 



[1]...مُسْنَدِ بَزَّاز ، جلد : 9 ، صفحہ : 52 ، حدیث : 3578۔

[2]...مجمعُ الزّوائِد ، جلد : 5 ، صفحہ : 144 ، حدیث : 8487 ۔