Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو ، بنی اسرائیل کو تکلیفیں پہنچانے کی ناپاک کوشش کی ، مَعَاذَ اللہ! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو شہید کر دینے کے منصوبے بنائے۔ جب فِرْعَون نے تمام حدیں پار کر دیں ، اپنے کفر میں بالکل ڈھیٹ ہو گیا اور بنی اسرائیل کو آزاد کرنے پر کسی طرح تیار نہ ہوا تو اللہ پاک نے فِرْعَون کو اس کے لشکر سمیت دریا میں غرق کر دیا اور یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنّم کا ایندھن بن گیا۔ ([1]) یُوں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے صدقے میں بنی اسرائیل کو آزادی کی نعمت نصیب ہو گئی۔

آزادی ایک نعمت ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  کفر کی غُلامی سے ، کافِروں ، ظالموں کی غُلامی سے آزادی مل جانا اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ پاک نے سورۂ بقرہ میں بنی اسرائیل کا ذِکْر فرمایا ہے ، اس میں بنی اسرائیل کو اسلام کی دعوت دی گئی ، اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو جو نعمتیں عطا فرمائیں ، ان کو شُمار کیا گیا۔ ان میں پہلی جو نعمت اللہ پاک نے بیان فرمائی وہ یہی آزادی ہے۔ ([2]) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ(۴۹) وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(۵۰)   (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 49تا50)                               

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بہت بُرا عذاب دیتے تھے ، تمہارے بیٹوں کو ذَبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔ اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہارےلئے دریا کو پھاڑدیا تو ہم نے تمہیں بچا لیا اور فرعونیوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے غرق کر دیا۔


 

 



[1]...تفصیل کے لئے دیکھئے : پارہ : 9 ، الاعراف ، آیت : 104تا137خلاصۃً۔

[2]...تفسیرِ کبیر ، پارہ : 1 ، البقرۃ ، زیرِآیت : 49 ، جلد : 1 ، صفحہ : 504 ، ماخُوذًا۔