Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے باقاعدہ سے دوقومی نظریہ بیان فرمایا ، فتاویٰ رضویہ ، جلد : 14 میں سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک رسالہ ہے : اَلْمَحْجَۃُ الْمُؤْتَمِنَہ ، یہ رسالہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 1920ء میں لکھا ، اس میں سورۂ مُمْتَحِنَہ کی چند آیات کی تفسیر ہے اور ان کی روشنی میں دو قومی نظریہ کی بھرپُور وضاحت کی گئی ہے۔ ([1])

اَصْل میں 1857ء میں جب تحریک آزادی شروع ہوئی ، اس وقت سے لے کر ڈاکٹر اقبال کے دو قومی نظریہ بیان کرنے تک مسلمان پُورے بَرِّ صغیر کی آزادی کا مطالبہ کر رہے تھے ، ڈاکٹر اقبال نے دو قومی نظریہ میں  اَصْل یہ وضاحت کی کہ اب سے مسلمان پُورے بَرِّ صغیر کی آزادی کی بجائے اپنے لئے علیحدہ وَطَن کا مطالبہ کریں ، یعنی ڈاکٹر اقبال نے مُطَالبہ تبدیل کیا ، پہلے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پُورے بَرِّ صغیر کی آزادی کا مطالبہ تھا ، اب اسی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر علیحدہ وَطَن کا مُطَالبہ شروع ہوا یا یُوں کہہ لیجئے کہ پہلے تھی : تحریکِ آزادی۔ اب صِرْف تحریک آزادی نہیں بلکہ تحریکِ پاکستان بھی بَن گئی۔

  بَس اب کیا تھا؛ مسلمانوں کے دِل میں اپنے علیحدہ وَطن کی خواہش اُبھری اوردیکھتے ہی دیکھتے پُورے بَرِّ صغیر میں پھیل گئی ، کیا بچے ، کیا جوان ، کیا بوڑھے ہر ایک کی زبان پر بَس ایک ہی نعرہ تھا : لے کے رہیں گے پاکستان ، بَن کے رہے گا پاکستان۔

پاکستان کا مطلب کیا : لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ۔ کون ہمارے راہنما : مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ۔

تحریکِ پاکستان اور علمائے اہلسنت

اس وقت تک اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ دُنیا سے پردہ فرما چکے تھے ، البتہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک تنظیم بنائی تھی۔ یہ تنظیم اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہونہار شاگردوں ،


 

 



[1]...تحریکِ پاکستان میں علماءِ کرام کا کردار ، صفحہ : 202و210 ۔