Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

تھے اور دوسری طرف اپنے محبوب آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی نعتیں لکھ کر ، شاعِری کی صُورت میں شانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  بیان کر کے مسلمانوں کے دِل میں عشقِ رسول کو گرما رہے تھے ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے خُلَفَاء ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مُرِیْد ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے چاہنے والے دیگر علمائے اَہلسنت اعلیٰ حضرت کی تعلیمات کو بَرِّ صغیر کے چپے چپے میں پھیلا رہے تھے ، خطیب حضرات منبروں پر ، محفلوں میں ان تعلیمات کو عام کر رہے تھے ، نعت خواں حضرات اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی لکھی ہوئی نعتیں پڑھ کر مسلمانوں کے عشقِ رسول کو گرما رہے تھے۔

دو قومی نظریہ اور اس کی وضاحت

دسمبر 1928ء میں ڈاکٹر اقبال نے ایک کانفرس کے دوران دو قومی نظریہ بیان کیا ، ([1]) پھر 1930ء میں اِلٰہ آباد کی کانفرس میں باقاعدہ طور پر عوام کے سامنے ڈاکٹر اقبال نے دو قومی نظریے کا اعلان کیا۔  

یہ دو قومی نظریہ ڈاکٹر اقبال کی اپنی سوچ اور فِکْر نہیں تھی ، اَصْل میں دو قومی نظریہ قرآن و حدیث کی تعلیم ہے ، 28 وِیں پارے میں سورۃ ہے : سورۂ مُمْتَحِنَہ۔ اس سُورۂ مبارکہ کو پڑھیں ، سمجھیں ، دوقومی نظریہ جو پیش کیا گیا ، اس کی بھرپُور وضاحت  سورۂ مُمْتَحِنَہ میں موجود ہے۔ تحریکِ آزادی کے عرصے میں سب سے پہلے سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دو قومی نظریہ پیش کیا ، 1897ء میں یعنی ڈاکٹر اقبال کے دو قومی نظریہ پیش کرنے سے 29 سال پہلے پٹنہ میں ایک کانفرس ہوئی ، جس میں اعلیٰ حضرت


 

 



[1]...تحریکِ پاکستان میں علماءِ کرام کا کردار ، صفحہ : 203۔