Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

بکھیرے گئے ، تحریکِ ہجرت چلائی گئی تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے رسالہ لکھا : اِعْلَامُ الْاَعْلام۔ اس رسالے نے کافِروں کی سازش کو تار تار کر کے رکھ دیا ، یہ تینوں رسالے آج بھی فتاویٰ رضویہ شریف کی جلد : 14 میں جگمگا رہے ہیں۔

جو کافِر قرآن و سُنَّت پر اعتراض کر کے مسلمانوں کا ایمان کمزور کرنے کی سازش کر رہے تھے ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے انہیں منہ توڑ جوابات دئیے ، کافِروں نے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بےعیب ذات میں مَعَاذَ اللہ! عیب نکالنے کی ناپاک جسارت کی ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے انہیں منہ توڑ جواب دے کر ناموسِ رسول پر ، اپنے آقا ومولیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی عزَّت پر پہرا دیا۔ کافِروں نے مسلمانوں کی معیشت پر حملہ کیا ، اعلیٰ حضرت نے اس کا رَدّ کیا ،  کافِروں نے مسلمانوں کے تعلیمی ادارے ، سکول ، کالج وغیرہ بند کروائے اور وہ بھی خود بند نہ کئے ، مسلمانوں ہی کے ہاتھوں بند کروائے ، قرآنِ کریم کی غلط تفسیریں کیں ، قرآنی آیات کے مَعَانِی بدلے ، مسلمانوں کا ذہن بنایا کہ قرآنِ کریم اس وقت تمہیں تمہارے تعلیمی ادارے بند کرنے کا ، تمہارے کاروبار بند کرنے کا حکم دیتا ہے ، لہٰذا تم اس پر عمل کرو۔ اس وقت پُورے بَرِّ صغیر میں مسلمانوں کے چند ہی سکول و کالج تھے ، انہیں بھی بند کیا جانے لگا تو ڈاکٹر اقبال نے اس کی شدید مخالفت کی اور لاہور کے اسلامیہ کالج کے ایک استاد کے ذریعے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے اس بارے میں فتویٰ پوچھا ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے قرآن و سُنَّت کی روشنی میں جواب دیا اور کافِروں کی سازش کو ناکام بنایا۔ ([1])  

ایک طرف اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْم کے دریا بہا کر مسلمانوں کا اِیْمان بچا رہے


 

 



[1]...تحریکِ پاکستان میں علماء کرام کا کردار ، صفحہ : 106۔