Book Name:Achi Aur Buri Mout

یہ بھی کہ تیرا رَبّ  تجھ سے ناراض نہیں ہے۔ فرشتے اسی طرح کہتے رہتے ہیں یہاں تک کہ رُوح جِسْم سے جُدا ہو جاتی ہے ، ([1])(سُبْحٰنَ اللہ! مَعْلُوم ہوا مؤمن نیکوکار کی رُوح کو کھینچ کر نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ وہ بشارتیں سُن کر خود بخود جسم سے نکل آتی ہے([2])) سرکارِ عالی وقار ، دو عالم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے مزید فرمایا : پھر اس نیک بندے کی رُوح کو آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے ، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، آسمان کے فرشتے پوچھتے ہیں : یہ کون ہے؟ رُوْح لے جانے والے فرشتے بتاتے ہیں : یہ فلاں ہے۔ آسمان والے فرشتے کہتے ہیں : مَرْحَبَا! پاک روْح جو پاک جسم میں رہی ، آ جا...! تُو قابِلِ تعریف ہے ،  تیرے لئے راحت ومَسَرَّت اور پاک رِزْق کی خوشخبری ہے اور یہ کہ تیرا رَبّ تجھ سے ناراض نہیں ہے ، ہر آسمان کے فرشتے یُوں ہی کہتے رہتے ہیں یہاں تک وہ رُوْح اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر کر دی جاتی ہے۔ ([3])

اے عاشقانِ رسول !  اللہ پاک کے پیارے نبی ، رَسُولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنے بیان کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے مزید ارشاد فرمایا :    اور اگر آدمی بُرا ہوتَو فرشتے کہتے ہیں : اے خبیث رُوْح جو خبیث جسم میں رَہِی ، نکل!  نکل...! تُو مَذَمَّت و ملامت کی حق دار ہے ، تیرے لئے کھولتے پانی ، پیپ اور اس جیسے دیگر عذابوں کی بِشَارت ہے۔ فرشتے یہی کہتے رہتے ہیں ، یہاں تک رُوْح جسم سے جُدا ہو جاتی ہے ، پھر اسے آسمان کی طرف لے جایا


 

 



[1]...ابن ماجہ ، کتاب : الزہد ، باب : ذکر الموت ، صفحہ : 690 ، حدیث : 4262۔

[2]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 2 ، صفحہ : 448۔

[3]...ابن ماجہ ، کتاب : الزہد ، باب : ذکر الموت ، صفحہ : 690 ، حدیث : 4262۔