Book Name:Taqat-e-Mustafa

مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں: غالِباً یہ ان لوگوں کے لیے ہوگا جو شب بیداری کرتے ہیں، رات میں نمازیں پڑھتے ذکرِ الٰہی کرتے ہیں یا کُتب بینی یا مطالعے میں مشغول رہتے ہیں کہ شب بیداری میں جو تکان(تھکان) ہوئی قیلولے سے دَفع ہوجائے گی ۔ (بہارِشريعت ،۳/۷۹،حصّہ۶ا)،٭ دن کے ابتدائی حصے میں سونا یا مغرب و عشاء کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔( فتاویٰ ہندیۃ، کتاب الکراہیۃ،الباب الثلاثون فی المتفرقات،۵/۳۷۶ ) ٭سونے میں مستحب یہ ہے کہ باطہارت سوئے اور٭ کچھ دیرسیدھی کروٹ پر سیدھے ہاتھ کو رخسار (یعنی گال) کے نیچے رکھ کر قبلہ رُو سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر (المرجع السابق) ٭سوتے وَقت قَبْر میں سونے کو یاد کرے کہ وہاں تنہا سونا ہوگا سوا اپنے اعمال کے کوئی ساتھ نہ ہوگا،٭سوتے وقت یادِ خدا میں مشغول ہو تہلیل و تسبیح وتحمید پڑھے(یعنی لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ- سُبْحٰنَ اللہِاوراَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کا ورد کرتا رہے) یہاں تک کہ سوجائے کہ جس حالت پر انسان سوتا ہے اُسی پر اٹھتا ہے اور جس حالت پر مرتا ہے قیامت کے دن اُسی پر اٹھے گا۔ (المرجع السابق)، ٭جاگنے کے بعد یہ دعا پڑھئے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْۤ اَحْیَانَا بَعْدَ مَآ اَمَا تَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ۔( بخاری،کتاب الدعوات،باب مایقول اذا اصبح،۴/۱۹۶،حدیث: ۶۳۲۵) ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،٭ اُسی وَقت اس کا پکا اِرادہ کر ے کہ پرہیز گاری وتَقویٰ کریگا کسی کو ستائے گا نہیں۔( فتاویٰ ہندیۃ، کتاب الکراہیۃ،الباب الثلاثون فی المتفرقات،۵/۳۷۶) ٭ جب لڑکے اور لڑکی کی عمر دس سال کی ہوجائے تو ان کو الگ الگ سُلانا چاہیے بلکہ اس عُمر کا لڑکا اتنے بڑے(یعنی اپنی عمر کے) لڑکوں یا (اپنے سے بڑے ) مَردوں کے ساتھ بھی نہ سوئے۔ (درمختار، ردّالمحتار ،کتاب الحضر والاباحۃ،باب الاستبراء،۹ /۶۲۹)،٭میاں بیوی جب ایک چار پائی پر سوئیں تو دس برس کے بچّے کو اپنے ساتھ نہ سُلائیں،لڑکا جب حدِشَہوت کوپَہنچ جائے تو وہ مَرد کے حکم