Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

            اسی لیے اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت، مجددِ دین و ملت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کیا ہی خوب فرماتے ہیں:

جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا                            نور کی سرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا

نور کی سرکار سے پایا دوشالہ نور کا                                ہو مبارک تجھ کو ذوالنورین جوڑا نور کا

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا                         تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

(حدائقِ بخشش، ص۲۴۵،۲۴۶)

مختصر وضاحت: پیارے آقا، دوجہاں کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درِ اقدس پر جس گدا کو بھی دیکھیں وہ نور کی خیرات سے تھوڑا ساحصہ نہیں بلکہ کثیر حصہ لے جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نورٌ علیٰ نور آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ ہے یہاں نور کی کوئی کمی نہیں ہوتی۔ اے دو نوروں والے پیارے حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ ! آپ کو بہت بہت مبارک ہو  !کہ آپ نے نور والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ سے نور کی دو چادریں ( آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دو صاحبزادیاں اپنے نکاح میں )لینے کا شرف حاصل کیا ہے۔ یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ اور آپ  کے خاندان کی عظمت کون بیان کر سکتا ہے  ؟آپ خود نورٌ علیٰ نور ہیں،آپ کی نسلِ پاک کا بچہ بچہ نور ہے بلکہ آپ کا سارا گھرانا ہی نور ہے ۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

باادب بانصیب

            پىاری پىاری  اسلامى بہنو! دوسری بات جو اُس حدیثِ پاک سے معلوم ہوئی وہ یہ  ہےکہ حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَامجب بارگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر ہوئے تو دوزانو  ہو کر ہاتھ ران پر رکھ کر  ادب  کے ساتھ بیٹھ گئے، اس سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے  جو ہم سے عمر میں بڑی ہیں  ہم ان کا ادب اور تعظیم کریں ، افسوس! کہ آج کی نسلِ نو اس طرح کے آداب سے بہت دور ہوتی جارہی ہے،