Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

سماں ہوگا، حال یہ ہوگا کہ دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی، ایسی تباہی مچے گی کہ اَلْاَمان وَالحفیظ۔ اسی کو قیامت کا دن کہتے ہیں۔ اسی کو حسرت اور پشیمانی کا دن کہتے ہیں، اسی کو حساب کتاب اور سوال جواب کا دن کہتےہیں، اسی کو زلزلے اور تباہی کا دن کہتےہیں، اسی کو واقع ہونے اور دل دہلا دینے کا دن کہتے ہیں،  اسی کو تھرتھرا دیئے جانے اور اُلٹ دیئے جانے کا دن کہتےہیں۔ اللہ پاک ہمیں اُس دن کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے۔

پىاری پىاری  اسلامى بہنو! قیامت پرایمان رکھنا بہت ضروری ہے۔اس پر ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔قیامت کب آئےگی؟ اس کا حقیقی علم تو اللہ پاک اوراللہ کی عطا سے اس کے حبیب، طبیبوں کے طبیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہے، لیکن قُرآنِ کریم اور اَحادیثِ مُبارکہ  میں قِیامت قائم ہونےکی کئی علامات بیان فرمائی  گئی ہیں، ان علامات کا ظاہر ہونا قیامت کے جلد آنے کی نشاندہی کرتا ہے، آج کےبیان میں ہم قِیامت کی علامات کے بارے میں سنیں گی۔اےکاش کہ ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سننا نصیب ہوجائے۔

       آئیے! سب سےپہلے ایک حدیثِ پاک سنتی ہیں:

جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَامبارگاہِ مصطفےٰ میں

حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبئ کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک بالکل سفید لباس اور نہایت سیاہ بالوں والا ایک شخص آیا، اس پر نہ کوئی سفر کا اثر تھا اور نہ ہی ہم میں سے کو ئی اسے پہنچانتا تھا۔ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آکر بیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے رسولِ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک گھٹنوں سے ملا دئیے اور اپنے ہاتھ زانوں پر رکھ دئیے اور کہنے لگا:اے محمد!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) مجھے اسلام کے بارے